Abdullah (b. Mas'ud) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) who is the most truthful (of the human beings) and his being truthful (is a fact) said: Verily your creation is on this wise. The constituents of one of you are collected for forty days in his mother's womb in the form of blood, after which it becomes a clot of blood in another period of forty days. Then it becomes a lump of flesh and forty days later Allah sends His angel to it with instructions concerning four things, so the angel writes down his livelihood, his death, his deeds, his fortune and misfortune. By Him, besides Whom there is no god, that one amongst you acts like the people deserving Paradise until between him and Paradise there remains but the distance of a cubit, when suddenly the writing of destiny overcomes him and he begins to act like the denizens of Hell and thus enters Hell, and another one acts in the way of the denizens of Hell, until there remains between him and Hell a distance of a cubit that the writing of destiny overcomes him and then he begins to act like the people of Paradise and enters Paradise.
عبداللہ بن نمیر ہمدانی ، ابومعاویہ اور وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں اعمش نے زید بن وہب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ سچ بتاتے ہیں اور انہیں ( وحی کے ذریعے سے ) سچ بتایا جاتا ہے نے فرمایا : " تم میں سے ہر ایک شخص کا مادہ تخلیق چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں اکٹھا کیا جاتا ہے ، پھر وہ اتنی مدت ( چالیس دن ) کے لیے علقہ ( جونک کی طرح رحم کی دیوار کے ساتھ چپکا ہوا ) رہتا ہے ، پھر اتنی ہی مدت کے لیے مُضغہ کی شکل میں رہتا ہے ( جس میں ریڑھ کی ہڈی کے نشانات دانت سے چبائے جانے کے نشانات سے مشابہ ہوتے ہیں ۔ ) پھر اللہ تعالیٰ فرشتے کو بھیجتا ہے جو ( پانچویں مہینے نیوروسیل ، یعنی دماغ کی تخلیق ہو جانے کے بعد ) اس میں روح پھونکتا ہے ۔ اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے کہ اس کا رزق ، اس کی عمر ، اس کا عمل اور یہ کہ وہ خوش نصیب ہو گا یا بدنصیب ، لکھ لیا جائے ۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں! تم میں سے کوئی ایک شخص اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ جب اس کے اور جنت کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو ( اللہ کے علم کے مطابق ) لکھا ہوا اس پر غالب آ جاتا ہے تو وہ اہل جہنم کا عمل کر لیتا ہے اور اس ( جہنم ) میں داخل ہو جاتا ہے ۔ اور تم میں سے ایک شخص اہل جہنم کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتی کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو ( اللہ کے علم کے مطابق ) لکھا ہوا اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا عمل کر لیتا ہے اور اس ( جنت ) میں داخل ہو جاتا ہے ۔ "
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبِي وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ قَالُوا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَلَكُ فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ وَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ بِكَتْبِ رِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا
This hadith has been reported on the authority of A'mash with the same chain of transmitters and in the hadith transmitted on the authority of Waki' (the words are): The creation of any one of you is like this that (semen) is collected in the womb of the mother for forty nights, and in the hadith transmitted on the authority of Shu'ba (the words are): Forty nights and forty days. And in the hadith transmitted on the authority of Jarir and 'Isa (the words are): Forty days.
عثمان بن ابی شیبہ اور اسحٰق بن ابراہیم نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے جریر بن عبدالحمید سے روایت کی ، نیز ہمیں اسحق بن ابراہیم نے عیسیٰ بن یونس سے خبر دی ۔ اور ابوسعید اشج نے مجھے بیان کیا ، کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی کہ عبیداللہ بن معاذ نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں شعبہ بن حجاج نے حدیث بیان کی ، ان سب ( جریر ، عیسیٰ ، وکیع اور شعبہ ) نے اعمش سے ، اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔ وکیع کی حدیث میں کہا : " تم میں سے ایک انسان کا مادہ تخلیق چالیس راتوں تک اپنی ماں کے پیٹ میں اکٹھا ( ہونے کے مرحلے میں ) ہوتا ہے ۔ " اور شعبہ سے معاذ کی حدیث میں " چالیس راتیں یا چالیس دن " اور جریر اور عیسیٰ کی حدیث میں " چالیس دن " ہے ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ح و حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح و حَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ كُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ إِنَّ خَلْقَ أَحَدِكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً و قَالَ فِي حَدِيثِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَةَ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا وَأَمَّا فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ وَعِيسَى أَرْبَعِينَ يَوْمًا
Hudhaifa b. Usaid reported directly from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that he said: When the drop of (semen) remains in the womb for forty or fifty (days) or forty nights, the angel comes and says: My Lord, will he be good or evil? And both these things would be written. Then the angel says: My Lord, would he be male or female? And both these things are written. And his deeds and actions, his death, his livelihood; these are also recorded. Then his document of destiny is rolled and there is no addition to nor subtraction from it.
عمرو بن دینار نے ابوطفیل ( عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ ) سے ، انہوں نے حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت کی جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی ( مرفوع بیان کی ) ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب نطفہ ( چالیس چالیس دنوں کے دو مرحلوں کے بعد تیسرے مرحلے میں ) چالیس یا پینتالیس راتیں رحم میں ٹھہرا رہتا ہے تو ( اللہ کا مقرر کیا ہوا ) فرشتہ اس کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے : اے رب! یہ خوش نصیب ہو گا یا بدنصیب ہو گا؟ تو دونوں ( باتوں میں سے اللہ کو بتائے اس ) کو لکھ لیا جاتا ہے ، پھر کہتا ہے : اے رب! یہ مرد ہے یا عورت؟ پھر دونوں ( میں سے جو اللہ بتائے اس ) کو لکھ لیا جاتا ہے ، پھر اس کا عمل ، اس کے قدموں کے نشانات ، اس کی مدت عمر اور اس کا رزق لکھ لیا جاتا ہے ، پھر ( اندراج کے ) صحیفے لپیٹ دیے جاتے ہیں ، پھر ان میں کوئی چیز بڑھائی جاتی ہے ، نہ کم کی جاتی ہے ۔ "
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَى النُّطْفَةِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ أَوْ خَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ فَيُكْتَبَانِ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى فَيُكْتَبَانِ وَيُكْتَبُ عَمَلُهُ وَأَثَرُهُ وَأَجَلُهُ وَرِزْقُهُ ثُمَّ تُطْوَى الصُّحُفُ فَلَا يُزَادُ فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ
Abdullah b. Mas'ud reported: Evil one is he who is evil in the womb of his mother and the good one is he who takes a lesson from the (fate of) others. The narrator came to a person from amongst the Companions of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) who was called Hudhaifa b. Usaid Ghifari and said: How can a person be an evil one without (committing an evil) deed? Thereupon the person said to him: You are surprised at this, whereas I have heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When forty-two nights pass after the semen gets into the womb, Allah sends the angel and gives him shape. Then he creates his sense of hearing, sense of sight, his skin, his flesh, his bones, and then says: My Lord, would he be male or female? And your Lord decides as He desires and the angel then puts down that also and then says: My Lord, what about his age? And your Lord decides as He likes it and the angel puts it down. Then he says: My Lord, what about his livelihood? And then the Lord decides as He likes and the angel writes it down, and then the angel gets out with his scroll of destiny in his hand and nothing is added to it and nothing is subtracted from it.
عمرو بن حارث نے ابوزبیر علی سے روایت کی کہ حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں ( تھا تو اللہ کے علم کے مطابق ) بدبخت تھا اور سعادت مند وہ ہے جو اپنے علاوہ دوسرے سے نصیحت حاصل کرے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص آئے جنہیں حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا ، انہوں ( عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ ) نے ان کو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں یہ حدیث سنائی اور ( ان سے پوچھنے کے لیے ) کہا : وہ شخص کوئی عمل کیے بغیر بدبخت کیسے ہو جاتا ہے؟ تو اس ( عامر ) کو آدمی ( حذیفہ رضی اللہ عنہ ) نے کہا : کیا آپ اس پر تعجب کرتے ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : " جب نطفے پر ( تیسرے مرحلے کی ) بیالیس راتیں گذر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے ، وہ اس کی صورت بناتا ہے ، اس کے کان ، آنکھیں ، کھال ، گوشت اور اس کی ہڈیاں بناتا ہے ، پھر کہتا ہے : اے میرے رب! یہ مرد ہو گا کہ عورت؟ پھر تمہارا رب جو چاہتا ہوتا ہے وہ فیصلہ بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے ، پھر وہ کہتا ہے : اے میرے رب! اس کی مدت حیات ( کتنی ہو گی؟ ) پھر تمہارا رب جو اس کی مچیت ہوتی ہے ، بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے ، پھر وہ ( فرشتہ ) کہتا ہے : اے میرے رب! اس کا رزق ( کتنا ہو گا؟ ) تو تمہارا رب جو چاہتا ہوتا ہے وہ فیصلہ بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے ، پھر فرشتہ اپنے ہاتھ میں صحیفہ لے کر نکل جاتا ہے ، چنانچہ وہ شخص کسی معاملے میں نہ اس سے بڑھتا ہے ، نہ کم ہوتا ہے ۔ "
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ممم الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ فَأَتَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ وَكَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ وَأَرْبَعُونَ لَيْلَةً بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهَا مَلَكًا فَصَوَّرَهَا وَخَلَقَ سَمْعَهَا وَبَصَرَهَا وَجِلْدَهَا وَلَحْمَهَا وَعِظَامَهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ أَجَلُهُ فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ رِزْقُهُ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ فَلَا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَلَا يَنْقُصُ
This hadith has been narrated on the authority of 'Abdullah b. Mas'ud through another chain of transmitters.
ابن جریج نے کہا : مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے اور عمرو بن حارث کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ
Abu Tufail reported: I visited Abu Sariha Hudhaifa b. Usaid al-Ghifari who said: I listened with these two ears of mine Allahs Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The semen stays in the womb for forty nights, then the angel, gives it a shape. Zubair said: I think that he said: One who fashions that and decides whether he would be male or female. Then he (the angel) says: Would his limbs be full or imperfect? And then the Lord makes thein full and perfect or otherwise as He desires. Then he says: My Lord, what about his livelihood, and his death and what about his disposition? And then the Lord decides about his misfortune and fortune.
یحییٰ بن ابوبکیر نے کہا : ہمیں ابوخیثمہ زہیر نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبداللہ بن عطاء نے حدیث بیان کی ، انہیں عکرمہ بن خالد نے حدیث بیان کی ، انہیں ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں ابو سریحہ حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے کہا : میں نے اپنے ان دونوں کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : " نطفہ ( اصل میں تین مرحلوں میں چالیس ) چالیس راتیں رحم مادر میں رہتا ہے ، پھر فرشتہ اس کی صورت بناتا ہے ۔ " زہیر نے کہا : میرا گمان ہے کہ انہوں نے کہا : ( فرشتہ ) اسے بتایا ہے : " تو وہ کہتا ہے : اے میرے رب! عورت ہو گی یا مرد ہو گا؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کے مذکر یا مؤنث ہونے کا فیصلہ بتا دیتا ہے ، وہ ( فرشتہ ) پھر کہتا ہے : اے میرے رب! مکمل ( پورے اعضاء والا ہے ) یا غیر مکمل؟ پھر اللہ تعالیٰ مکمل یا غیر مکمل ہونے کے بارے میں اپنا فیصلہ بتا دیتا ہے ، پھر وہ کہتا ہے : اے میرے پروردگار! اس کا رزق کتنا ہو گا؟ اس کی مدت حیات کتنی ہو گی؟ اس کا اخلاق کیسا ہو گا؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کے بدبخت یا خوش بخت ہونے کے بارے میں بھی ( جو طے ہو چکا ) بتا دیتا ہے ۔ "
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ حَدَّثَهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ يَقُولُ إِنَّ النُّطْفَةَ تَقَعُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ يَتَصَوَّرُ عَلَيْهَا الْمَلَكُ قَالَ زُهَيْرٌ حَسِبْتُهُ قَالَ الَّذِي يَخْلُقُهَا فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ أَسَوِيٌّ أَوْ غَيْرُ سَوِيٍّ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ سَوِيًّا أَوْ غَيْرَ سَوِيٍّ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ مَا رِزْقُهُ مَا أَجَلُهُ مَا خُلُقُهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ اللَّهُ شَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا
Hadhaifa b. Usaid Ghifari, a Companion of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), reported it directly from Allah's Messenger (may peace upon him). as he said: There is an angel who looks after the womb when Allah decides to create any- thing after more than forty nights are over; the rest of the hadith is the same.
کلثوم نے ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا روایت کی : " تخلیق کے دوران میں رحم پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے ، جب اللہ تعالیٰ اپنے اذن سے کوئی چیز پیدا کرنا چاہتا ہے تو چالیس اور کچھ اوپر راتیں گزارنے کے بعد " پھر ان سب کی روایت کردہ حدیث کے مطابق بیان کیا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ كُلْثُومٍ حَدَّثَنِي أَبِي كُلْثُومٌ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَلَكًا مُوَكَّلًا بِالرَّحِمِ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَ شَيْئًا بِإِذْنِ اللَّهِ لِبِضْعٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ
Anas b. Malik reported directly from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that he said: Allah, the Exlated and Glorious, has appointed an angel as the caretaker of the womb, and he would say: My Lord, it is now a drop of semen; my Lord, It is now a clot of blood; my Lord, it has now become a lump of flesh, and when Allah decides to give it a final shape, the angel says: My Lord, would it be male or female or would he be an evil or a good person? What about his livelihood and his age? And it is all written as he is in the womb of his mother.
عبیداللہ بن ابی بکر نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے یہ حدیث مرفوعا بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل رحم پر ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے ، وہ کہتا ہے : اے میرے رب! ( اب ) یہ نطفہ ہے ، اے میرے رب! ( اب ) یہ عقلہ ہے ، اے میرے رب! ( اب یہ مضغہ ہے ، پھر جب اللہ تعالیٰ اس کی ( انسان کی صورت میں ) تخلیق کا فیصلہ کرتا ہے تو انہوں نے کہا : فرشتہ کہتا ہے : اے میرے رب! مرد ہو یا عورت؟ بدبخت ہو یا خوش نصیب؟ رزق کتنا ہو گا؟ مدت عمر کتنی ہو گی؟ وہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے اور اسی طرح ( سب کچھ ) لکھ لیا جاتا ہے ۔ "
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَرَفَعَ الْحَدِيثَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ وَكَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَكًا فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ نُطْفَةٌ أَيْ رَبِّ عَلَقَةٌ أَيْ رَبِّ مُضْغَةٌ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقًا قَالَ قَالَ الْمَلَكُ أَيْ رَبِّ ذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقُ فَمَا الْأَجَلُ فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ
Ali reported: We were in a funeral in the graveyard of Gharqad when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to us and we sat around him. He had a stick with him. He lowered his head and began to scratch the earth with his stick, and then said: There is not one amongst you whom a seat in Paradise or Hell has not been allotted and about whom it has not been written down whether he would be an evil person or a blessed person. A person said: Allah's Messenger, should we not then depend upon our destiny and abandon our deeds? Thereupon he said: Acts of everyone will be facilitated in that which has been created for him so that whoever belongs to the company of the blessed will have good works made easier for him and whoever belongs to the unfortunate ones will have evil acts made easier for him. He then recited this verse (from the Qur'an): Then, who gives to the needy and guards against evil and accepts the excellent (the truth of Islam and the path of righteousness it prescribes), We shall make easy for him the easy end and who is miserly and considers himself above need, We shall make easy for him the difficult end (92: 5-10).
) جریر نے ہمیں منصور سے حدیث بیان کی ۔ انہون نے سعید بن عبیدہ سے ، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ایک جنازے کے ساتھ بقیع غرقد میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے ، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے ۔ آپ نے اپنا سر مبارک جھکا لیا اور اپنی چھڑی سے زمین کریدنے لگے ( جس طرح کہ فکر مندی کے عالم میں ہوں ۔ ) پھر فرمایا : " تم میں سے کوئی ایک بھی نہیں ، کوئی سانس لینے والا جاندار شخص نہیں ، مگر اللہ تعالیٰ نے ( اپنے ازلی ابدی حتمی علم کے مطابق ) جنت یا جہنم میں اس کا ٹھکانا لکھ دیا ہے اور ( کوئی نہیں ) مگر ( یہ بھی ) لکھ دیا گیا ہے کہ وہ بدبخت ہے یا خوش بخت ۔ " کہا : تو کسی آدمی نے کہا : اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے لکھے پر ہی نہ رہ جائیں اور عمل چھوڑ دیں؟ تو آپ نے فرمایا : " جو خوش بختوں میں سے ہو گا تو وہ خوش بختوں کے عمل کی طرف چل پڑے گا ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " عمل کرو ، ہر ایک کا راستہ آسان کر دیا گیا ہے ۔ جو خوش بخت ہیں ان کے لیے خوش بختوں کے اعمال کا راستہ آسان کر دیا جاتا ہے اور جو بدبخت ہیں ان کے لیے بدبختوں کے عملوں کا راستہ آسان کر دیا جاتا ہے ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کیا : " پس وہ شخص جس نے ( اللہ کی راہ میں ) دیا اور تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کر دی تو ہم اسے آسانی کی زندگی ( تک پہنچنے ) کے لیے سہولت عطا کریں گے اور وہ جس نے بخل کیا اور بے پروائی اختیار کی اور اچھی بات کی تکذیب کی تو ہم اسے مشکل زندگی ( تک جانے ) کے لیے سہولت دیں گے ۔ "
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا وَقَدْ كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَإِلَّا وَقَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ فَقَالَ رَجَلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَقَالَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَقَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى
This hadith has been narrated on the authority of Mansur with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ہناد بن سری نے ہمیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابو احوص نے منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکڑی پکڑی اور چھڑی نہیں کہا ۔ اور ابن ابی شیبہ نے ابو احوص سے بیان کردہ اپنی حدیث میں ( " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے " کی جگہ ) کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَاهُ وَقَالَ فَأَخَذَ عُودًا وَلَمْ يَقُلْ مِخْصَرَةً وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Ali reported that one day Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was sitting with a wood in his hand and he was scratching the ground. He raised his head and said: There is not one amongst you who has not been allotted his seat in Paradise or Hell. They said: Allah's Messenger. then, why should we perform good deeds, why not depend upon our destiny? Thereupon he said. No, do perform good deeds, for everyone is facilitated in that for which he has been created; then he recited this verse: Then, who gives to the needy and guards against evil and accepts the excellent (the truth of Islam and the path of righteousness it prescribes), We shall make easy for him the easy end... (xcii. 5-10).
وکیع ، عبداللہ بن نمیر اور ابومعاویہ نے کہا : ہمیں اعمش نے سعد بن عبیدہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سلمی سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بیٹھے ہوئے تھے ، اور آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سے آپ زمین کرید رہے تھے ، پھر آپ نے اپنا سر اقدس اٹھا کر فرمایا : " تم میں سے کوئی ذی روح نہیں مگر جنت اور دوزخ میں اس کا مقام ( پہلے سے ) معلوم ہے ۔ " انہوں ( صحابہ ) نے عرض کی : اللہ کے رسول! پھر ہم کس لیے عمل کریں؟ ہم اسی ( لکھے ہوئے ) پر تکیہ نہ کریں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ، تم عمل کرو ، ہر شخص کے لیے اسی کی سہولت میسر ہے جس ( کو خود اپنے عمل کے ذریعے حاصل کرنے ) کے لیے اس کو پیدا کیا گیا ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے : " تو وہ شخص جس نے ( اللہ کی راہ میں ) دیا اور اچھی بات کی تصدیق کی " سے لے کر " تو ہم اسے مشکل زندگی ( تک جانے ) کے لیے سہولت دیں گے " تک پڑھا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ قَالُوا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ جَالِسًا وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ نَفْسٍ إِلَّا وَقَدْ عُلِمَ مَنْزِلُهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلِمَ نَعْمَلُ أَفَلَا نَتَّكِلُ قَالَ لَا اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى إِلَى قَوْلِهِ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى
This hadith has been narrated on the authority of 'Ali through another chain of transmitters.
ہمیں شعبہ نے منصور اور اعمش سے حدیث بیان کی ، ان دونوں نے سعد بن عبیدہ سے سنا ، وہ ابوعبدالرحمٰن سلمی سے ، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کر رہے تھے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ أَنَّهُمَا سَمِعَا سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
Jabir reported that Suriqa b. Malik b. Ju'shuin came and said: Allah's Messenger, explain our religion to us (in a way) as if we have been created just now. Whosoever deeds we do today, is it because of the fact that-the pens have dried (after recording them) and the destitiles have began to operate or these have effects in future? Thereupon he said: The pens have dried tmd destinies have begun to operate. (Suraqa b. Malik) said: If it Is so, then what is the use of doing good deeds? Zuhair said: Then Abu Zubair said something but I could not understand that and I said. What did he say? Thereupon he said: Act, for everyone is facilitated what he intends to do.
ابوخیثمہ زہیر ( بن حرب ) نے ابوزبیر سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی : اللہ کے رسول! آپ ہمارے لیے دین کو اس طرح بیان کیجئے ، گویا ہم ابھی پیدا کیے گئے ہیں ، آج کا عمل ( جو ہم کر رہے ہیں ) کس نوع میں آتا ہے؟ کیا اس میں جسے ( لکھنے والی ) قلمیں ( لکھ کر ) خشک ہو چکیں اور جو پیمارنے مقرر کیے گئے ہیں ان کا سلسلہ جاری ہو چکا ہے ( ہم بس انہی کے مطابق عمل کیے جا رہے ہیں؟ ) یا اس میں جو ہم از سر نو کر رہے ہیں ( پہلے سے ان کے بارے میں کچھ طے نہیں؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" نہیں ، بلکہ جسے لکھنے والی قلمیں ( لکھ کر ) خشک ہو چکیں اور جن کے مقرر شدہ پیمانوں کے مطابق عمل شروع ہو چکا ۔ "" انہوں نے کہا : تو پھر عمل کس لیے ( کیا جائے؟ ) زہیر نے کہا : پھر اس کے بعد ابوزبیر نے کوئی بات کی جو میں نہیں سمجھ سکا ، تو میں نے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : ( آپ نے فرمایا : ) "" تم عمل کرو ، ہر ایک کو سہولت میسر کی گئی ہے ۔ ""
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جَاءَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيِّنْ لَنَا دِينَنَا كَأَنَّا خُلِقْنَا الْآنَ فِيمَا الْعَمَلُ الْيَوْمَ أَفِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ أَمْ فِيمَا نَسْتَقْبِلُ قَالَ لَا بَلْ فِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ قَالَ فَفِيمَ الْعَمَلُ قَالَ زُهَيْرٌ ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو الزُّبَيْرِ بِشَيْءٍ لَمْ أَفْهَمْهُ فَسَأَلْتُ مَا قَالَ فَقَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ
This hadith has been transmitted on the authority of Jabir b. Abdullah with the same wording (and includes these words): Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Every doer of deed is facilitated in his action.
عمرو بن حارث نے ابوزبیر سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی معنی میں روایت کی اور اس میں یہ الفاظ ہیں : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہر عمل کرنے والا اپنے عمل کے لیے آسانی پاتا ہے ۔ "
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْمَعْنَى وَفِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ عَامِلٍ مُيَسَّرٌ لِعَمَلِهِ
Imran b. Husain repotted that it was said to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Has there been drawn a distinction between the people of Paradise and the denizens of hell? He said: Yes. It was again said: (If it is so), then What is the use of doing good deeds? Thereupon he said: Everyone is facilitated in what has been created for him.
حماد بن زید نے یزید ضبعی سے روایت کی ، کہا : ہمیں مطرف نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی : اللہ کے رسول! کیا یہ معلوم ہے کہ جہنم والوں سے ( الگ ) جنت والے کون ہیں؟ کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں ۔ " کہا : عرض کی گئی : تو پھر عمل کرنے والے کس لیے عمل کریں؟ آپ نے فرمایا : " ہر ایک کو اسی ( منزل کی طرف جانے ) کی سہولت میسر کر دی جاتی ہے جس ( تک اپنے اعمال کے ذریعے پہنچنے ) کے لیے اسے پیدا کیا گیا تھا ۔ "
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَزِيدَ الضُّبَعِيِّ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْ أَهْلِ النَّارِ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ قِيلَ فَفِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ قَالَ كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ
This hadith has been narrated through other chains of transmiters with slight variations of wording.
عبدالوارث ، ابن علیہ ، جعفر بن سلیمان اور شعبہ سب نے یزید رشک سے اسی سند کے ساتھ حماد کی حدیث کے ہم معنی روایت کی اور عبدالوارث کی حدیث میں ( عرض کی گئی کے بجائے ) اس طرح ہے : ( عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول!
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّادٍ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
Abu al-Aswad reported that 'Imran b Husain asked him: What is your view, what the people do today in the world, and strive for, is it something decreed for them or preordained for them or will their fate in the Hereafter be deterrained by the fact that their Prophets brought them teaching which they did not act upon? I said: Of course, it is something which is predetermined for them and preordained for them. He (further) said: Then, would it not be an injustice (to punish them)? I felt greatly disturbed because of that, and said: Everything is created by Allah and lies in His Power. He would not be questioned as to what He does, but they would be questioned; thereupon he said to me: May Allah have mercy upon you, I did not mean to ask you but for testing your intelligence. Two men of the tribe of Muzaina came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Allah's Messenger, what is your opinion that the people do in the world and strive for, is something decreed for them; something preordained for them and will their fate in the Hereafter be determined by the fact that their Prophets brought them teachings which they did not act upon. and thus they became deserving of punishment? Thereupon, he said: Of course, it happens as it is decreed by Destiny and preordained for them, and this view is confirmed by this verse of the Book of Allah, the Exalted and Glorious: Consider the soul and Him Who made it perfect, then breathed into it its sin and its piety (xci. 8).
یحییٰ بن یعمر نے ابو اسود دیلی سے روایت کی ، کہا : حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا : تمہارا کیا خیال ہے کہ جو عمل لوگ آج کر رہے ہیں اور اس میں مشقت اٹھا رہے ہیں ، کیا یہ ایسی چیز ہے جس کا ان کے بارے میں فیصلہ ہو چکا اور پہلے ہی سے مقدر ہے جو ان میں جاری ہو چکا ہے یا وہ نئے سرے سے ان کے سامنے پیش کی جا رہی ہے ، جس طرح اسے ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس لائے ہیں اور ان پر حجت قائم ہوئی ہے؟ میں نے جواب دیا : بلکہ جس طرح ان کے بارے میں فیصلہ ہو چکا ہے اور اس کا سلسلہ ان میں جاری ہے ۔ ( دیلی نے ) کہا : تو ( عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے ) کہا : تو کیا یہ ظلم نہیں؟ ( دیلی نے ) کہا : تو اس بات پر میں سخت خوفزدہ اور پریشان ہو کیا اور میں نے کہا : ہر چیز اللہ کی پیدا کی ہوئی ہے اور اس کی ملکیت ہے ۔ جو بھی وہ کرے اس سے پوچھا نہیں جا سکتا اور وہ ( اس کے مملوک بندے ) جو کریں ان سے پوچھا جا سکتا ہے ۔ تو انہوں نے مجھ سے کہا : اللہ تم پر رحم کرے! میں نے جو تم سے پوچھا صرف اسی لیے پوچھا تھا تاکہ تمہاری عقل کا امتحان لوں ۔ مزینہ کے دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کس طرح دیکھتے ہیں ، لوگ جو عمل آج کر رہے اور اس میں مشقت اٹھا رہے ہیں کوئی ایسی چیز ہے جا کا ان کے بارے میں فیصلہ ہو چکا اور پہلے سے مقدر ہے جو ان میں جاری ہو چکی ہے یا وہ اب ان کے سامنے پیش کی جا رہی ہے ، جس طرح اسے ان کے رسول ان کے پاس لائے ہیں اور ان پر حجت تمام ہوئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ، بلکہ بلکہ ایسی چیز ہے جو ان کے بارے میں طے ہو گئی ہے اور ان میں جاری ہو چکی ، اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے : " اور نفس انسانی اور اس ذات کی قسم جس نے اس کو ٹھیک بنایا! پھر اس کو اس کی بدی بھی الہام کر دی اور نیکی بھی ۔ "
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى عَلَيْهِمْ مِنْ قَدَرِ مَا سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتْ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقُلْتُ بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى عَلَيْهِمْ قَالَ فَقَالَ أَفَلَا يَكُونُ ظُلْمًا قَالَ فَفَزِعْتُ مِنْ ذَلِكَ فَزَعًا شَدِيدًا وَقُلْتُ كُلُّ شَيْءٍ خَلْقُ اللَّهِ وَمِلْكُ يَدِهِ فَلَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ فَقَالَ لِي يَرْحَمُكَ اللَّهُ إِنِّي لَمْ أُرِدْ بِمَا سَأَلْتُكَ إِلَّا لِأَحْزِرَ عَقْلَكَ إِنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ مِنْ قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتْ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لَا بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا
Abu Huraira reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: Verily, a person performs deeds for a long time like the deeds of the people of Paradise. Then his deeds are terminated like the deeds of the people of Hell and, verily, a person performs deeds like the denizens of Fire for a long time, and then this deed of his is ultimately followed by the deeds of the people of Paradise
علاء کے والد ( عبدالرحمٰن ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بلاشبہ انسان ایک لمبی مدت تک اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے ، پھر اس کے لیے اس کے عمل کا خاتمہ اہل جہنم کے سے عمل پر ہوتا ہے اور بلاشبہ ایک آدمی لمبا زمانہ اہل جہنم کے سے عمل کرتا رہتا ہے ، پھر اس کے لیے اس کے عمل کا خاتمہ اہل جنت کے سے عمل پر ہوتا ہے ۔ "
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
Sahl b. Sa'd reported it from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that a person performs deeds like the deeds of the people of Paradise apparently before people and he would be amongst the dwellers of Hell and a person acts apparently like the people of Hell, but (in fact) he would be among the dwellers of Paradise.
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک شخص ، جس طرح وہ لوگوں کو نظر آ رہا ہوتا ہے ، اہل جنت کے سے عمل کر رہا ہوتا ہے ، لیکن ( آخر کار ) وہ اہل جہنم میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی ، جس طرح سے وہ لوگوں کو نظر آ رہا ہوتا ہے اہل جہنم کے سے عمل کر رہا ہوتا ہے لیکن ( انجام کار ) وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے ۔ "
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: There was argument between Adam and Moses. Moses said to Adam: You are our father. You did us harm and caused us to get out of Paradise. Adam said to him: You are Moses. Allah selected you (for direct conversation with you) and wrote with His own Hand the Book (Torah) for you. Despite this you blame me for an act which Allah had ordained for me forty years before He created me. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said:. This is how Adam came the better of Moses and Adam came the better of Moses.Abu Huraira reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: There was argument between Adam and Moses. Moses said to Adam: You are our father. You did us harm and caused us to get out of Paradise. Adam said to him: You are Moses. Allah selected you (for direct conversation with you) and wrote with His own Hand the Book (Torah) for you. Despite this you blame me for an act which Allah had ordained for me forty years before He created me. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said:. This is how Adam came the better of Moses and Adam came the better of Moses.
محمد بن حاتم ، ابراہیم بن دینار ، ابن ابی عمر مکی اور احمد بن عبدہ ضبی نے ہمیں ابن عیینہ سے حدیث بیان کی ، الفاظ ابن حاتم اور ابن دینار کے ہیں ۔ ۔ ان دونوں نے کہا : ہمیں سفیان بن عمرو ( بن دینار ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے طاوس سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہم السلام نے ( ایک دوسرے کو ) اپنی اپنی دلیلیں دیں ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا : آدم! آپ ہمارے والد ہیں ، آپ نے ہمیں ناکام کر دیا اور ہمیں جنت سے باہر نکال لائے ۔ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا : تم موسیٰ ہو ، تمہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی ہم کلامی کے لیے منتخب فرمایا اور اپنے ہاتھ سے تمہارے لیے ( اپنے احکام کو ) لکھا ، کیا تم مجھے اس بات پر ملامت کر رہے ہو جسے اللہ تعالیٰ نے میرے بارے میں مجھے پیدا کرنے سے بھی چالیس سال پہلے مقدر کر دیا تھا؟ "" نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تو حضرت آدم علیہ السلام ( دلیل میں ) حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے ، حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے ۔ "" ابن ابی عمر اور ابن عبدہ کی حدیث میں ہے کہ ایک نے کہا : "" لکھا "" اور دوسرے نے کہا : "" تمہارے لیے اپنے ہاتھ سے تورات لکھی ۔ ""
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ وَابْنِ دِينَارٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى فَقَالَ مُوسَى يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنْ الْجَنَّةِ فَقَالَ لَهُ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ وَخَطَّ لَكَ بِيَدِهِ أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى وَفِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ وَابْنِ عَبْدَةَ قَالَ أَحَدُهُمَا خَطَّ و قَالَ الْآخَرُ كَتَبَ لَكَ التَّوْرَاةَ بِيَدِهِ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There was argument between Adam and Moses, and Adam came the better of Moses. Moses said to him: You are the same Adam who misled people, and caused them to get out of Paradise. Adam said: You are the same (Moses) whom Allah endowed the knowledge of everything and selected him amongst the people as His Messenger. He said: Yes. Adam then again said: Even then you blame me for an affair which had been ordained for me before I was created.
ابوزناد نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہم السلام نے ایک دوسرے کو دلائل دیے اور آدم علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام کو دلیل دے ہرا دیا ۔ موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا : آپ وہی آدم ہیں جنہوں نے ( خود غلطی کر کے اپنی اولاد کے ) لوگوں کو غلطیاں کرنے کا راستہ دکھایا اور انہیں جنت سے نکلوا دیا؟ تو آدم علیہ السلام نے فرمایا : تمہی ہو جسے اللہ نے ہر چیز کا علم دیا اور جسے لوگوں میں سے اپنی رسالت کے لیے منتخب فرمایا؟ انہوں نے کہا : ہاں ، ( تو آدم علیہ السلام نے ) فرمایا : تم مجھے اس بات پر ملامت کر رہے ہو جو مجھے پیدا کیے جانے سے بھی پہلے میرے مقدر کر دی گئی تھی؟ "
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَحَاجَّ آدَمُ وَمُوسَى فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى فَقَالَ لَهُ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَغْوَيْتَ النَّاسَ وَأَخْرَجْتَهُمْ مِنْ الْجَنَّةِ فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ عِلْمَ كُلِّ شَيْءٍ وَاصْطَفَاهُ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَتِهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There was an argument between Adam and Moses (peace be upon both of them) in the presence of their Lord. Adam came the better of Moses. Moses said: Are you that Adam whom Allah created with His Hand and breathed into himHis sprit, and commanded angels to fall in prostration before him and He made you live in Paradise with comfort and ease. Then you caused the people to get down to the earth because of your lapse. Adam said: Are you that Moses whom Allah selected for His Messengership and for His conversation with him and conferred upon you the tablets, in which everything was clearly explained and granted you the audience in order to have confidential talk with you. What is your opinion, how long Torah would haye been written before I was created? Moses said: Forty years before. Adam said: Did you not see these words: Adam committed an error and he was enticed to (do so). He (Moses) said: Yes. Whereupon, he (Adam) said: Do you then blame me for an act which Allah had ordained for me forty years before He created me? Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: This is how Adam came the better of Moses.
حارث بن ابی ذباب نے یزید بن ہرمز اور عبدالرحمٰن اعرج سے روایت کی ، ان دونوں نے کہا : ہم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہم السلام نے اپنے رب کے سامنے ایک دوسرے کو دلیلیں دیں اور حضرت آدم علیہ السلام دلیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے ، حضرت موسیٰ نے کہا : آپ وہ آدم ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ، اور آپ میں اپنی روح کو پھونکا اور آپ کو فرشتوں سے سجدہ کرایا اور آپ کو اپنی جنت میں رکھا ، پھر آپ نے اپنی غلطی سے لوگوں کو جنت سے نکلوا کر زمین میں اتروا دیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا : تم وہ موسیٰ ہو جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت اور اپنی ہم کلامی کے ذریعے سے فضیلت بخشی اور تمہیں ( تورات کی ) وہ تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کی وضاحت ہے اور تمہیں سرگوشی کے لیے جانے والا بنا کر اپنا قرب عطا فرمایا ۔ ( تم یہ بتاؤ ) تمہارے علم کے مطابق اللہ نے میری پیدائش سے کتنی مدت پہلے تورات کو ( اس صورت میں ) لکھا ( جس طرح وہ تم پر نازل ہوئی؟ ) موسیٰ علیہ السلام نے کہا : چالیس سال سے ( قبل ۔ ) حضرت آدم علیہ السلام نے کہا : کیا تم نے اس میں یہ ( لکھا ہوا ) پایا : " آدم نے اپنے پروردگار ( کے حکم ) سے سرتابی کی اور راہ سے ہٹ گیا " ؟ ( حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : ہاں ، تو انہوں نے کہا : کیا تم مجھے اس بات پر ملامت کر رہے ہو کہ میں نے وہ کام کیا جو اللہ نے میری پیدائش سے چالیس سال پہلے مجھ پر لکھ دیا تھا کہ میں وہ کام کروں گا؟ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس طرح آدم علیہ السلام نے دلیل سے موسیٰ علیہ السلام کو لاجواب کر دیا ۔ "
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ هُرْمُزَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ قَالَا سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام عِنْدَ رَبِّهِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى قَالَ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَأَسْكَنَكَ فِي جَنَّتِهِ ثُمَّ أَهْبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِكَ إِلَى الْأَرْضِ فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ وَأَعْطَاكَ الْأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ كُلِّ شَيْءٍ وَقَرَّبَكَ نَجِيًّا فَبِكَمْ وَجَدْتَ اللَّهَ كَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ قَالَ مُوسَى بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى قَالَ نَعَمْ قَالَ أَفَتَلُومُنِي عَلَى أَنْ عَمِلْتُ عَمَلًا كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There was an argument between Adam and Moses. Moses said: Are you that Adam whose lapse caused you to get out of Paradise? Adam said to him: Are you that Moses whom Allah selected for His Messengership, for His conversation and you blame me for an affair which had been ordained for me before I was created? This is how Adam came the better of Moses.
حمید بن عبدالرحمٰن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہم السلام نے دلائل کا تبادلہ کیا ۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا : آپ آدم ہیں جن کی خطا نے انہیں جنت سے باہر نکالا؟ تو حضرت آدم علیہ السلام نے ان سے کہا : کیا تم موسیٰ ہو جسے اللہ نے اپنی رسالت اور ہم کلامی سے دوسروں پر فضیلت دی ، پھر تم مجھے اس معاملے میں ملامت کر رہے ہو جو میری پیدائش سے پہلے میرے لیے مقدر کر دیا گیا تھا؟ اس طرح آدم علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام کو دلیل سے خاموش کر دیا ۔ "
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى فَقَالَ لَهُ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجَتْكَ خَطِيئَتُكَ مِنْ الْجَنَّةِ فَقَالَ لَهُ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ ثُمَّ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى
Abu Huraira narrated a hadith like this through another chain of transmitters. This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through another chain of transmitters.
ابوسلمہ اور ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان ( گزشتہ راویوں ) کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِهِمْ ْ
Abu Huraira reported a hadith like this through another chain of transmitters.
محمد بن سیرین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِهِم