We set out on a journey along with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in which we faced many hardships. 'Abdullah bin Ubayy said to his friends: Do not give what you have in your possession to those who are with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) until they desert him. Zubair said: That is the reciting of that person who recited as min haulahu (from around him) and the other reciting is man haulahia (who are around him). And in this case when we would return to Medina the honourable would drive out the meaner therefrom (lxiv. 8). I came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and informed him about that and he sent someone to 'Abdullah bin Ubayy and he asked him whether he had said that or not. He took an oath to the fact that he had not done that and told that it was Zaid رضی اللہ عنہ who had stated a lie to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). Zaid رضی اللہ عنہ said: I was much perturbed because of this until this verse was revealed attesting my truth: When the hypocrites come (lxiii. 1). Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) then called them in order to seek forgiveness for them, but they turned away their heads as if they were hooks of wood fixed in the wall (lxiii. 4), and they were in fact apparently good-looking persons.
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے ، اس میں لوگوں کو بہت تکلیف پہنچی تو عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا : جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں ، جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے الگ نہ ہو جائیں ، ان پر کچھ خرچ نہ کرو ( مہاجرین سے تعاون بند کر دو ۔ ) زہیر نے کہا : اور یہ اس کی قراءت ہے جس نے حوله کو زیر کے ساتھ من حوله پڑھا ۔ اور اس نے ( یہ بھی ) کہا : اگر ہم مدینہ کو لوٹ گئے تو جو عزت والے ہیں وہ وہاں سے ذلت والوں کو نکال دیں گے ۔ ( زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ کو یہ بات بتا دی ، آپ نے عبداللہ بن اُبی کو بلوایا اور اس سے ( اس بات کے متعلق ) پوچھا ، اس نے بہت پکی قسم کھائی کہ اس نے ایسا نہیں کہا اور کہا : زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ بولا ہے ۔ ( حضرت زید رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میرے دل کو ان لوگوں کی اس بات سے بہت تکلیف پہنچی ، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق میں یہ آیت نازل کی : "" جب آپ کے پاس منافقین آتے ہیں "" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے استغفار کے لیے ان کو بلوایا تو انہوں نے ( تمسخر سے ) اپنے سر ٹیڑھے کر لیے ۔ "" اور ( اس آیت میں ) اللہ تعالیٰ کے قول : "" گویا وہ سہارے سے کھڑے ہوئے شہتیر ہیں "" ( سے مراد ) حضرت زید رضی اللہ عنہ نے کہا : ( یہ ہے کہ ) یہ لوگ ( جسمانی اعتبار سے سیدھے ، لمبے اور دیکھنے میں ) بہت خوبصورت تھے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ قَالَ زُهَيْرٌ وَهِيَ قِرَاءَةُ مَنْ خَفَضَ حَوْلَهُ وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ فَقَالَ كَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوهُ شِدَّةٌ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقِي إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالَ ثُمَّ دَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ فَلَوَّوْا رُءُوسَهُمْ و قَوْله كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ وَقَالَ كَانُوا رِجَالًا أَجْمَلَ شَيْءٍ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to the grave of 'Abdullah bin Ubayy, brought him out from that, placed him on his knee and put his saliva in his mouth and shrouded him in his own shirt and Allah knows best.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر تشریف لائے ، اس کو قبر سے نکال کر اپنے گھٹنوں پر رکھا ، اس پر اپنا لعاب مبارک چھڑکا اور اسے اپنی قمیص پہنچائی ، ( ایسا کیوں کیا؟ ) اللہ زیادہ جاننے والا ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to the grave of 'Abdullah bin Ubayy as he was placed in that. The rest of the hadith is the same.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کے پاس اس کو اس کے گڑھے میں داخل کر دیے جانے کے بعد آئے ، پھر سفیان کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُفْيَانَ.
When 'Abdullah bin Ubayy bin Salul died. His son 'Abdullah bin 'Abdullah (bin Ubayy) رضی اللہ عنہ came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and begged him that he should give him his shirt which he would use as a coffin for his father, he gave him that. He then begged that he should conduct funeral prayer for him. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had hardly got up to observe the prayer for him that 'Umar رضی اللہ عنہ stood up and caught hold of the garment of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Allah's Messenger, are you going to conduct prayer for this man, whereas Allah has forbidden you to offer prayer for him? Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Allah has given me an option as He has said: You may beg pardon for them or you may not beg pardon for them, and even if you beg pardon for them, seventy times (ix. 80), and I am going to make an addition to the seventy. He was a hypocrite and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) offered prayer for him and Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: Do not offer prayer for any one of them at all and do not stand upon their graves for (offering prayer over them) (ix. 84).
جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مر گیا تو اس کے بیٹے عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور آپ سے سوال کیا کہ آپ اپنی قمیص اس کو عطا فرمائیں ، جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دیں تو آپ نے ( وہ قمیص ) ان کو عطا کی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھیں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور ( التجا کرنے کے لیے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے ( کے ایک کنارے ) کو پکڑ لیا اور کہا : اللہ کے رسول! کیا آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں گے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے ، اس نے فرمایا ہے : " آپ ان کے لیے استغفار کریں یا استغفار نہ کریں ، خواہ آپ ان کے لیے ستر مرتبہ استغفار کریں " اور میں ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کروں گا ۔ " ( عمر رضی اللہ عنہ نے ) کہا : یقینا وہ منافق ہے ، ( مگر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی ، اس پر اللہ عزوجل نے ( واضح حکم ) نازل فرمایا : " اور ان ( منافقین ) میں سے جو شخص مر جائے آپ کبھی اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں ۔ "
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُكَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُهُ عَلَى سَبْعِينَ قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ.
He then abandoned offering (funeral) prayer for them.
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر نماز جنازہ ترک کر دی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ قَالَ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ.
There gathered near the Ka'bah three persons amongst whom two were Quraishi and one was a Thaqafi or two were Thaqafis and one was a Quraishi. They lacked understanding but wore more flesh. One of them said: Do you think that Allah hears as we speak? The other one said: He does hear when we speak loudly and He does not hear when we speak in undertones, and still the other one said: If He listens when we speak loudly, He also listens when we speak in undertones. It was on this occasion that this verse was revealed: You did not conceal yourselves lest your ears, your eyes and your skins would stand witness against you (xli. 22).
تین آدمی بیت اللہ کے پاس اکٹھے ہوئے ، ( ان میں سے ) دو قریشی تھے اور ایک ثقفی تھا ، یا دو ثقفی تھے اور ایک قریشی تھا ، ان کے دلوں کا فہم کم تھا ، ان کے پیٹوں کی چربی بہت تھی ۔ ان میں سے ایک نے کہا : کیا تم سمجھتے ہو کہ جو کچھ ہم کہتے ہیں ، اللہ سنتا ہے؟ دوسرے نے کہا : اگر ہم اونچی آواز سے بات کریں تو سنتا ہے اور آہستہ بات کریں تو نہیں سنتا ۔ تیسرے نے کہا : اگر ہم اونچا بولیں تو وہ سنتا ہے تو پھر ہم آہستہ بولیں تو بھی سنتا ہے ۔ اس پر اللہ عزوجل نے ( یہ آیتیں ) نازل فرمائیں : " تم اس لیے ( اپنی باتیں ) نہیں چھپا رہے تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان گواہی دیں گے اور نہ تمہاری آنکھیں اور نہ تمہاری کھالیں ۔ "
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتُرَوْنَ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ وَقَالَ الْآخَرُ يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا وَلَا يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا وَقَالَ الْآخَرُ إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَهُوَ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ الْآيَةَ.
This hadith has been narrated on the authority of 'Abdullah رضی اللہ عنہ through another chain of transmitters.
ابوبکر بن خلاد باہلی نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سلیمان نے عمارہ بن عمیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے وہب بن ربیعہ سے اور انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، نیز ہمیں یحییٰ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے منصور نے مجاہد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابومعمر سے اور انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح روایت کی ۔
و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ح و قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِنَحْوِهِ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) set out for Uhud. Some of those persons who were with them came back. The Companions of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) were divided in two groups. One group said: We would kill them, and the other one said: No, this should not be done, and it was on this occasion that this verse was revealed: Why should you, then, be two parties in relation to hypocrites? (iv. 88).
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( جنگ کے لئے ) اُحد کی جانب روانہ ہوئے ۔ جو لوگ آپ کے ساتھ تھے ان میں سے کچھ واپس آ گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ان کے بارے میں دو حصوں میں تقسیم ہو گئے ۔ بعض نے کہا : ہم انہیں قتل کر دیں اور بعض نے کہا : نہیں ۔ تو ( یہ آیت ) نازل ہوئی : " تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقین کے بارے میں تم وہ دو گروہ بن گئے ہو ۔ "
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى أُحُدٍ فَرَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ قَالَ بَعْضُهُمْ نَقْتُلُهُمْ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا فَنَزَلَتْ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ.
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا, یحییٰ بن سعید اور غندر دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ كِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
During the lifetime of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) the hypocrites behaved in this way that when Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) set out for a battle, they kept themselves behind, and they became happy that they had managed to sit in the house contrary to (the act of) Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and when Allah's Apostle (may peace he upon him) came back, they put forward excuses and took oath and wished that people should laud them for the deeds which they had not done. It was on this occasion that this verse was revealed: Think not that those who exult in what they have done, and love to be praised for what they have not done-think not them to be safe from the chastisement; and for them is a painful chastisement (iii. 18).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کچھ منافقین ایسے تھے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنگ کے لئے تشریف لے جاتے تو وہ پیچھے رہ جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں اپنے پیچھے رہ جانے پر خوش ہوتے ، اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آتے تو آپ کے سامنے عذر بیان کرتے اور قسمیں کھاتے اور چاہتے کہ لوگ ان کاموں پر ان کی تعریف کریں جو انہوں نے نہیں کیے تھے ، اس پر یہ ( آیت نازل ) ہوئی : " ان لوگوں کے متعلق گمان نہ کرو جو اپنے کیے پر خوش ہوتے ہیں اور یہ پسند کرتے ہیں کہ اس کام پر ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیا ، ان کے متعلق یہ گمان بھی نہ کرو کہ وہ عذاب سے بچنے والے مقام پر ہوں گے ۔ "
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رِجَالًا مِنْ الْمُنَافِقِينَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا إِذَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَزْوِ تَخَلَّفُوا عَنْهُ وَفَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ وَحَلَفُوا وَأَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَنَزَلَتْ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنْ الْعَذَابِ.
Marwan said to Rafi', his chamberlain, that he should go to Ibn 'Abbas رضی اللہ عنہ and ask him: If every one of us be punished for his being happy upon his deed and for his being praised for what he has not done, nobody would be saved from the torment. Ibn 'Abbas رضی اللہ عنہ said: What you have to do with this verse? It has been in fact revealed in connection with the people of the Book. Then Ibn Abbas رضی اللہ عنہ recited this verse: When Allah took a covenant from those who had been given the Book: You shall explain it to people and shall not conceal this (iii. 186), and then Ibn 'Abbas رضی اللہ عنہ recited this verse: Think not that those who exult in what they have done and love to be praised for what they have not done (iii. 186). Ibn 'Abbas رضی اللہ عنہ (further) said: Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked them about something and then they concealed that and they told him something else and they went out and they thought that they had informed him as lie had asked them and they felt happy of what they had concealed.
مروان نے اپنے دربان سے کہا : " رافع! حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور کہو کہ اگر یہ بات ہے کہ ہم میں سے ہر شخص جو اپنے کیے پر خوش ہوتا ہے اور ہر ایک جو یہ پسند کرتا ہے کہ جو اس نے نہیں کیا ، اس پر اس کی تعریف کی جائے ، اس کو عذاب ہو گا تو ہم سب ہی ضرور عذاب میں ڈالے جائیں گے ۔ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم لوگوں کا اس آیت سے کیا تعلق ( بنتا ) ہے؟ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں اتری تھی ، پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ( اس سے پہلی ) یہ آیت پڑھی : " اور جب اللہ نے ان لوگوں کا ، جنہیں کتاب دی گئی تھی ، عہد لیا کہ تم اسے لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کرو گے اور اس کو چھپاؤ گے نہیں ۔ " پھر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ( اس کے بعد والی ) آیت تلاوت فرمائی : " ان لوگوں کے بارے میں گمان نہ کرو جو اپنے کیے پر خوش ہوتے ہیں اور پسند کرتے ہیں کہ اس کام پر ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیا ۔ " اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ( ان کی کتاب میں لکھی ہوئی ) کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ سے وہ چیز چھپا لی اور ( اس کے بجائے ) ایک دوسری بات بتا دی اور وہ اس طرح نکلے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ ظاہر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جو پوچھا تھا ، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی بتا دیا ہے اور اس بات پر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعریف بھی بٹورنی چاہی اور جو بات آپ نے ان سے پوچھی وہ بات چھپا کر انہوں نے جو کچھ لیا تھا اس پر ( اپنے دلوں میں ) خوش بھی ہوئے ۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ قَالَ اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ مِنَّا فَرِحَ بِمَا أَتَى وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ هَذِهِ الْآيَةَ وَتَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَأَلَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا قَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ وَاسْتَحْمَدُوا بِذَلِكَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أَتَوْا مِنْ كِتْمَانِهِمْ إِيَّاهُ مَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ.
I said to 'Ammar رضی اللہ عنہ : What is your opinion about that which you have done in case (of your siding with Hadrat 'Ali رضی اللہ عنہ )? Is it your personal opinion or something you got from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم )? 'Ammar رضی اللہ عنہ said: We have got nothing from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) which people at large did not get, but Hudhaifa رضی اللہ عنہ told me that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had especially told him amongst his Companion, that there would be twelve hypocrites out of whom eight would not get into Paradise, until a camel would be able to pass through the needle hole. The ulcer would be itself sufficient (to kill) eight. So far as four are concerned, I do not remember what Shu'ba said about them.
میں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ نے اپنے اس کام پر غور کیا جو آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے معاملے میں کیا ہے ( ان کا بھرپور ساتھ دیا ہےاور ان کے مخالفین سے جنگ تک کی ہے ) یہ آپ کے اپنے غوروفکر سے اختیار کی ہوئی آپ کی رائے تھی یا ایسی چیز تھی جس کی ذمہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ لوگوں کے سپرد کی تھی؟ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی ذمہ داری ہمارے سپرد نہیں کی جو انہوں نے تمام لوگوں کے سپرد نہ کی ہو لیکن حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرے ساتھیوں میں سے بارہ افراد منافق ہیں ، ان میں سے آٹھ ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے ( کبھی داخل نہیں ہوں گے ) ، ان میں آٹھ ایسے ہیں ( کہ ان کے شر سے نجات کے لیے ان کے کندھوں کے درمیان ظاہر ہونے والا سرخ ) پھوڑا تمہاری نجات کے لیے تمہیں کفایت کرے گا ۔ اور چار ۔ " ( آگے کا حصہ ) مجھے ( اسود بن عامر کو ) یاد نہیں کہ شعبہ نے ان ( چار ) کے بارے میں کیا کہا تھا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتُمْ صَنِيعَكُمْ هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ فِي أَمْرِ عَلِيٍّ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ أَوْ شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَلَكِنْ حُذَيْفَةُ أَخْبَرَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا فِيهِمْ ثَمَانِيَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ وَأَرْبَعَةٌ لَمْ أَحْفَظْ مَا قَالَ شُعْبَةُ فِيهِمْ.
We said to 'Ammar رضی اللہ عنہ: Was your fighting (on the side of 'Ali رضی اللہ عنہ in the Battle of Siffin) a matter of your own choice or you got its hints from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) for it, is likely for one to err in one's own discretion or was it because of any covenant that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got from you? He said: It was not because of any covenant that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got from us which he did get from other people, and he further said that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: In my Ummah. And I think that Hudhaifa رضی اللہ عنہ reported to me and according to Ghundar (the words are) that he said: In my Ummah, there would be twelve hypocrites and they would not be admitted to Paradise and they would not smell its odour, until the camel would pass through a needle's hole. Dubaila (ulcer) would be enough to (torment them) -a kind of flame of Fire which would appear in their shoulders and it would protrude from their chest.
ہم لوگوں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ ( حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حمایت میں ) اپنی جنگ کو کیسے دیکھتے ہیں ، کیا یہ ایک رائے ہے جو آپ نے غوروفکر سے اختیار کی ہے؟ تو رائے غلط بھی ہو سکتی ہے اور صحیح بھی ، یا کوئی ذمہ داری ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی ایسی ( خصوصی ) ذمہ داری نہیں دی تھی جو تمام لوگوں کے سپرد نہ کی ہو اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : "" بےشک میری امت میں ۔ ۔ ۔ "" شعبہ نے کہا : اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے کہا تھا : مجھے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ( یہ ) حدیث سنائی ۔ اور غندر نے کہا : مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے کہا : "" میری امت میں بارہ منافق ہیں ، وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے اور نہ اس کی خوشبو پائیں گے ، جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل نہ ہو جائے ۔ ان میں سے آٹھ ایسے ہیں ( کہ ان کے شر سے بچاؤ کے لیے ) تمہاری کفایت ایک ایسا پھوڑا کرے گا جو آگ کے جلتے ہوئے دیے کی طرح ( اوپر سے سرک ) ہو گا ، ان کے کندھوں میں طاہر ہو گا یہاں تک کہ ان کے سینوں سے نکل آئے گا ۔ ""
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ قُلْنَا لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتَ قِتَالَكُمْ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ فَإِنَّ الرَّأْيَ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ أَوْ عَهْدًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي أُمَّتِي قَالَ شُعْبَةُ وَأَحْسِبُهُ قَالَ حَدَّثَنِي حُذَيْفَةُ وَقَالَ غُنْدَرٌ أُرَاهُ قَالَ فِي أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدُونَ رِيحَهَا حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ سِرَاجٌ مِنْ النَّارِ يَظْهَرُ فِي أَكْتَافِهِمْ حَتَّى يَنْجُمَ مِنْ صُدُورِهِمْ.
There was a dispute between Hudhaifa رضی اللہ عنہ and one from the people of Aqaba as it happens amongst people. He said: I adjure you by Allah to tell me as to how many people from Aqaba were. The people said to him (Hudhaifa رضی اللہ عنہ ) to inform him as he had asked. We have been informed that they were fourteen and If you are to be counted amongst them, then they would be fifteen and I state by Allah that twelve amongst them were the enemies of Allah and of His Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in this world. The rest of the three put forward this excuse: We did not hear the announcement of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and we were not aware of the intention of the people as he (the Holy Prophet) had been in the hot atmosphere. He (the Holy Prophet) then said: The water is small in quantity (at the next station). So nobody should go ahead of me, but he found people who had gone ahead of him and he cursed them on that day.
عقبہ والوں میں سے ایک شخص اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے درمیان ( اس طرح کا ) جھگڑا ہو گیا جس طرح لوگوں کے درمیان ہو جاتا ہے ۔ ( گفتگو کے دوران میں ) انہوں نے ( اس شخص سے ) کہا : میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ عقبہ والوں کی تعداد کتنی تھی؟ ( حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے ) کہا : لوگوں نے اس سے کہا : جب وہ آپ سے پوچھ رہے ہیں تو انہیں بتاؤ ۔ ( پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے خود ہی جواب دیتے ہوئے ) کہا : ہمیں بتایا جاتا تھا کہ وہ چودہ لوگ تھے اور اگر تم بھی ان میں شامل تھے تو وہ کل پندرہ لوگ تھے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ان میں سے بارہ دنیا کی زندگی میں بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ میں تھے اور ( آخرت میں بھی ) جب گواہ کھڑے ہوں گے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین لوگوں کا عذر قبول فرما لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان کرنے والے کا اعلان نہیں سنا تھا اور اس بات سے بھی بے خبر تھے کہ ان لوگوں کا ارادہ کیا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حرہ میں تھے ، آپ چل پڑے اور فرمایا : " پانی کم ہے ، اس لیے مجھ سے پہلے وہاں کوئی نہ پہنچے ۔ " چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( وہاں پہنچ کر ) دیکھا کہ کچھ لوگ آپ سے پہلے وہاں پہنچ گئے ہیں تو آپ نے اس روز ان پر لعنت کی ۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ قَالَ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلَاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who climbed this hill, the hill of Murar, his sins would be obliterated as were obliterated the sins of Bani Isra'il. So the first to take their horses were the people of Banu Khazraj. Then there was a ceaseless flow of persons and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to them: All of you are those who have been pardoned except the owner of a red camel. We came to him and said to him: You also come on, so that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) may seek forgiveness for you. But he said: By Allah, so far as I am concerned, the finding of something lost is dearer to me than seeking of forgiveness for me by your companion (the Holy Prophet), and he remained busy in finding out his lost thing.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کون ہے جو اس گھاٹی ( یعنی ) مرار کی گھاٹی پرچڑھے گا!بے شک اس کے گناہ بھی اسی طرح جھڑ جائیں گے جس طرح بنی اسرائیل کے گناہ جھڑ گئے تھے ۔ "" ( حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ) کہا : تو سب سے پہلے جو اس گھاٹی پر چڑھے وہ ہمارے بنو خزرج کے گھوڑ ے تھے ، پھر لوگوں کا تانتابندھ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم سب وہ ہو جن کے گناہ بخش دیئے گئے ، سوائے سرخ اونٹ والے شخص کے ۔ "" ہم اس کے پاس آئے اور ( اس سے ) کہا : آؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لئے بھی استغفار فرمائیں ۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم!اگر میں اپنی گم شدہ چیز پالوں تو یہ بات مجھے اس کی نسبت زیادہ پسند ہے کہ تمہارا صاحب میرے لئے مغفرت کی دعا کرے ۔ ( حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے ) کہا : وہ آدمی اس وقت اپنی سے کم شدہ چیز کو ڈھونڈنے کے لئے آوازیں لگارہا تھا ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَصْعَدُ الثَّنِيَّةَ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ فَإِنَّهُ يُحَطُّ عَنْهُ مَا حُطَّ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ صَعِدَهَا خَيْلُنَا خَيْلُ بَنِي الْخَزْرَجِ ثُمَّ تَتَامَّ النَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُلُّكُمْ مَغْفُورٌ لَهُ إِلَّا صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ تَعَالَ يَسْتَغْفِرْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَنْ أَجِدَ ضَالَّتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي صَاحِبُكُمْ قَالَ وَكَانَ رَجُلٌ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: He who would climb this hill of Murar. The rest of the hadith is the same but with this variation that it was a desert Arab who was finding out his lost thing.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کون ہےجو مراد مرار یا مرار کی گھاٹی پر چڑھے گا ۔ " ( آگے ) معاذ عنبری کی حدیث کے مانند ، البتہ ( اس حدیث میں ) انھوں نے کہا : اور وہ ایک اعرابی تھا جو اپنی گم شدہ چیز ڈھونڈنے کے لئے اعلان کرنے کے لئے آیا تھا ۔
و حَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَصْعَدُ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ أَوْ الْمَرَارِ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَإِذَا هُوَ أَعْرَابِيٌّ جَاءَ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ.
There was a person amongst us who belonged to the tribe of Bani Najjar and he recited Sura al-Baqarah and Surat Al-i-'Imran and he used to transcribe for Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He ran away as a rebel and joined the People of the Book. They gave it much importance and said: He is the person who used to transcribe for Muhammad and they were much pleased with him. Time rolled on that Allah caused his death. They dug the grave and buried him therein, but they found to their surprise that the earth had thrown him out over the surface. They again dug the grave for him and buried him but the earth again threw him out upon the surface. They again dug the grave for him and buried him but the earth again threw him out upon the surface. At last they left him unburied.
ہم بنو نجار میں سے ایک شخص تھا ، اس نے سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران پڑھی ( یاد کی ) ہوئی تھی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کتابت کیا کرتا تھا ، وہ بھاگ کر چلا گیا اور اہل کتاب کے ساتھ شامل ہوگیا ، انھوں نے اس کو بہت اونچا اٹھایا اور کہا : یہ ہے جو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لئے کتابت کرتا تھا وہ اس کے آنے سے بہت خوش ہوئے ، تھوڑے ہی دن گزرے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بیچ میں ( ہوتے ہوئے ) اس کی گردن توڑ دی ۔ انھوں نے اس کے لیے قبر کھودی اور اسے دفن کردیا ۔ صبح ہوئی تو زمین نے اسے اپنی سطح کے ا وپر پھینک دیا تھا ۔ انھوں نے دوبارہ وہی کیا ، اس کی قبر کھودی اور اسے دفن کردیا ۔ پھر صبح ہوئی تو زمین نے اسے باہر پھینک دیا تھا ، انھوں نے پھر ( تیسری بار ) اسی طرح کیا ، اس کے لئے قبر کھودی اور اسے دفن کردیا ، صبح کو زمین نے اسے باہر پھینک دیا ہواتھا تو انھوں نے اسے اسی طرح پھینکا ہوا چھوڑ دیا ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ مِنَّا رَجُلٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ قَدْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَكَانَ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّى لَحِقَ بِأَهْلِ الْكِتَابِ قَالَ فَرَفَعُوهُ قَالُوا هَذَا قَدْ كَانَ يَكْتُبُ لِمُحَمَّدٍ فَأُعْجِبُوا بِهِ فَمَا لَبِثَ أَنْ قَصَمَ اللَّهُ عُنُقَهُ فِيهِمْ فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتْ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتْ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتْ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا فَتَرَكُوهُ مَنْبُوذًا.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came back from a journey and as he was near Medina, there was such a violent gale that the mountain seemed to be pressed. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: This wind has perhaps been made to blow for the death of a hypocrite, and as he reached Medina a notorious hypocrite from amongst the hypocrites had died.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر سے و اپس آئے ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے قریب تھے تو اتنے زور کی آندھی چلی کہ قریب تھا وہ سوار کو بھی ( ریت میں ) دفن کردے گی ۔ تو وہ ( جابر رضی اللہ عنہ ) یقین سے کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " یہ آندھی کسی منافق کی موت کے لئے بھیجی گئی ہے " جب آ پ مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو منافقوں میں سے ایک بہت بڑا منافق مرچکا تھا ۔
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَلَمَّا كَانَ قُرْبَ الْمَدِينَةِ هَاجَتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ تَكَادُ أَنْ تَدْفِنَ الرَّاكِبَ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُعِثَتْ هَذِهِ الرِّيحُ لِمَوْتِ مُنَافِقٍ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا مُنَافِقٌ عَظِيمٌ مِنْ الْمُنَافِقِينَ قَدْ مَاتَ.
We went along with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to visit a person suffering from fever. When I placed my hand upon him, I said: By Allah, I have never seen, till this day, a person running higher temperature than he. Thereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), turning his face to his companions, said: May I not inform you of a severer temperature than this which these two persons would run on the Day of Resurrection? These two man who were riding with their backs towards the prophet ﷺ (heading away from him)" -referring to two man who were among his companions at that time.
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک شخص کی ، جسے بخار چڑھا ہوا تھا ، عیادت کی ، کہا : میں نے اس ( کےجسم ) پر اپنا ہاتھ رکھا تو میں نے کہا : اللہ کی قسم! میں نے آج کی طرح کسی شخص کو نہیں دیکھا جو اس سے زیادہ تپ رہا ہو ، تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا میں تمھیں قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ تپتے ہوؤں کے بارے میں نہ بتاؤں؟یہ دونوں شخص جو ( اونٹوں پر ) سوار ہیں ، اپنے منہ دوسری طرف کیے ہوئے ہیں ۔ " ( آپ نے یہ بات ) دو آدمیوں کے بارے میں ( فرمائی ) جو اس وقت ( ظاہر طور ) آپ کے ساتھیوں میں ( شمار ہوتے ) تھے ۔
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ حَدَّثَنَا إِيَاسٌ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ عُدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مَوْعُوكًا قَالَ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ فَقُلْتُ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رَجُلًا أَشَدَّ حَرًّا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَشَدَّ حَرًّا مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَيْنِكَ الرَّجُلَيْنِ الرَّاكِبَيْنِ الْمُقَفِّيَيْنِ لِرَجُلَيْنِ حِينَئِذٍ مِنْ أَصْحَابِهِ.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The similitude of a hypocrite is that of a sheep which roams aimlessly between two flocks. She goes to one at one time and to the other at another time.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو بکریوں کے دو ریوڑوں کے درمیان ممیاتی ہوئی بھاگی پھرتی ہے کبھی بھاگ کر اس ریوڑ میں جاتی ہے اور کبھی اس طرف جاتی ہے ( کسی بھی ایک ریوڑ کا حصہ نہیں ہوتی ۔ )
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً.
Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying like this but with this change of words: She sometimes finds a way in one flock and then in another flock.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، مگر انھوں نے کہا : " پلٹ کر ایک باراس ( ریوڑ ) میں آتی ہے اور دوسری بار اس میں ۔ "
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ تَكِرُّ فِي هَذِهِ مَرَّةً وَفِي هَذِهِ مَرَّةً.
Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: A bulky person would be brought on the Day of judgment and he would not carry the weight to the eye of Allah equal even to that of a gnat. Nor shall We set up a balance for them on the Day of Resurrection (xviii. 105).
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( قیامت کے دن ایک بہت بڑا ( اور ) موٹا آدمی آئے گا ، ( لیکن ) اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ( وزن میں ) مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگا ( یہ آیت ) پڑھ لو : " پس ہم قیامت کے دن ان کے لئے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے ۔ "
حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ لَيَأْتِي الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يَزِنُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ اقْرَءُوا فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا.
A Jewish scholar came to Allah's Apostle (ﷺ) and said: Muhammad, or Abu al-Qasim, verily, Allah, the Exalted and Glorious would carry the Heavens on the Day of Judgment upon one finger and earths upon one finger and the mountains and trees upon one finger and the ocean and moist earth upon one finger, and in fact the whole of the creation upon one finger, and then He would stir them and say: I am your Lord, I am your Lord. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) smiled testifying what that scholar had said. He then recited this verse: And they honour not Allah with the honour due to Him; and the whole earth will be in His grip on the Day of Resurrection and the heaven rolled up in His right hand. Glory be to Him I and highly Exalted is He above what they associate (with Him) (Az-Zumar:67).
ایک یہودی عالم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یا کہا : ابو القاسم! بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا ، اور زمینوں کو ایک انگلی پر ، اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اورپانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر تھام لے گا ، پھر ان کو بلائے گا اور فرمائے گا : " بادشاہ میں ہوں ، بادشاہ میں ہوں ۔ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس یہودی عالم کی بات پر تعجب اور اس کے تصدیق کرتے ہوئےہنسے ، پھر آپ نے ( یہ آیت ) پڑھی : " انھوں نے اس طرح اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق ہے ۔ ساری زمین اور سب کے سب آسمان قیامت کے دن اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے ۔ وہ ( ہراس چیز کی شراکت سے ) پاک اور بلند ہے جنھیں وہ ( اس کے ساتھ ) شریک کر تے ہیں ۔ "
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَوْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْجِبَالَ وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى إِصْبَعٍ ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ فَيَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا مِمَّا قَالَ الْحَبْرُ تَصْدِيقًا لَهُ ثُمَّ قَرَأَ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ.
A Jew scholar came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). The rest of the hadith is the same, but there is no mention of then He would stir them. But there is this addition: I saw Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) smiling so much that his front teeth appeared and testifying him (the Jew scholar); then Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) recited the verse: And they honour not Allah with the honour due to Him (xxxix. 67).
یہود میں سے ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، فضیل کی حدیث کے مانند ، اور اس میں یہ بیان نہیں کیا : "" وہ ( اللہ ) ان ( انگلیوں ) کو ہلائے گا ۔ "" اور ( حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا ، آپ اس بات پر تعجب سے اس کی تصدیق کرتے ہوئے ( اس طرح ) ہنسے کہ آپ سے پچھلے دندان مبارک ظاہر ہوگئے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" انھوں نے ( اس طرح ) اللہ کی قدر نہیں کی ( جس طرح ) اس کی قدر کرنے کا حق ہے ۔ "" ( اور ( پوری ) آیت تلاوت فرمائی ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ فُضَيْلٍ وَلَمْ يَذْكُرْ ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ وَقَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَعَجُّبًا لِمَا قَالَ تَصْدِيقًا لَهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَتَلَا الْآيَةَ.
A person from the People of the Book came to Allah's Apostle (ﷺ) and said: Abu al-Qasim, verily, Allah holds the Heavens upon one finger and the earths upon one finger and the trees and moist earth upon one finger and in fact the whole of the creation upon one finger and then say: I am the King. I am the King. And he (the narrator) further said: I saw Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) smiling until his front teeth became visible and then he recited the verse: And they measure not the power of Allah with His true measure (39:67).
اہل کتاب میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا : ابو القاسم! بے شک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر ، زمینوں کو ایک انگلی پر اور درختوں اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر تھام لے گا ، پھر فرمائے گا : " بادشاہ میں ہوں بادشاہ میں ہوں ۔ " ( ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ ( اس بات پر ) ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک ظاہر ہوئے ، پھرآپ نے ( اس آیت کی ) تلاوت کی : " انھوں نے اللہ تعالیٰ کی ( اس طرح قدر نہیں پہچانی جس طرح قدر پہچاننے کا حق ہے ۔ "
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْأَرْضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالشَّجَرَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ وَالْخَلَائِقَ عَلَى إِصْبَعٍ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ قَالَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَرَأَ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ.