The Book of Commentary on the Qur'an - Hadiths

7523

Hammim b. Munabbih reported: This is what Abu Huraira reported to us from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and in this connection he narrated some of the ahadith and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: It was said to people of Israel: Enter this land saying Hitta (Remove Thou from us the burden of our sins), whereupon We would forgive you your sins, but they twisted (this statement) and entered the gate dragging upon their breech and said: The grain in the ear.

معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں ، ان میں سے ( ایک حدیث ) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بنی اسرائیل سے کہا گیا : ( شہر کے ) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے جاؤ اور کہو : حطۃ ( ہمیں بخش دے ) دہم تمھاری خطائیں بخش دیں گے ، انھوں نے ( اس کے ) الٹ کیا ، چنانچہ وہ اپنے چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے دروازے سے داخل ہوئے اور انھوں نے ( حطہ کے بجائے ) " ہمیں بالی میں دانہ چاہیے " کہا ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ يُغْفَرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ فَبَدَّلُوا فَدَخَلُوا الْبَابَ يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ وَقَالُوا حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ

7524

Anas b. Malik reported that Allah, the Exalted and Glorious, sent revelation to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) just before his death in quick succession until he left for his heavenly home, and the day when he died, he received the revelation profusely.

ابن شہاب سے روایت ہے ، کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے آپ کی وفات تک لگاتار وہی نازل فرمائی اور جس دن آپ کی وفات ہوئی اس دن سب سے زیادہ وحی آئی ۔

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنُونَ ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَابَعَ الْوَحْيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ وَأَكْثَرُ مَا كَانَ الْوَحْيُ يَوْمَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

7525

Tariq b. Shihab reported that a Jew said to'Umar: You recite a verse which, if it had been revealed in relation to us, we would have taken that day as the day of rejoicing. Thereupon 'Umar said: I know where it was revealed and on the day when it was revealed and where Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had been at that time when it was revealed. It was revealed on the day of 'Arafa (ninth of Dhu'l Hijjah) and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had been staying in 'Arafat. Sufyan said: I doubt, whether it was Friday or not (and the verse referred to) is this: Today I have perfected your religion for you and completed My favours upon you (v. 4).

سفیان نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی کہ یہودیوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : آپ لوگ ( مسلمان ) ایک ایسی آیت پڑھتے ہیں کہ اگر وہ آیت ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں جانتا ہوں ، وہ آیت کس جگہ اور کس دن نازل ہوئی تھی اور جس وقت وہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تھے ۔ یہ آیت عرفہ ( کے مقام ) پر نازل ہوئی تھی اور اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں تھے ۔ سفیان نے کہا مجھے شک ہے کہ ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی کہا تھا ) جمعہ کادن تھا یا نہیں؟ان کی مراد اس آیت سے تھی؛ " آج میں تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی ۔ "

حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ أَنَّ الْيَهُودَ قَالُوا لِعُمَرَ إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ آيَةً لَوْ أُنْزِلَتْ فِينَا لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ حَيْثُ أُنْزِلَتْ وَأَيَّ يَوْمٍ أُنْزِلَتْ وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أُنْزِلَتْ أُنْزِلَتْ بِعَرَفَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ قَالَ سُفْيَانُ أَشُكُّ كَانَ يَوْمَ جُمُعَةٍ أَمْ لَا يَعْنِي الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي

7526

Tariq b. Shihab reported that a Jew said to 'Umar: If this verse were revealed in relation to the Jews (i e. This day I have perfected your religion for you and have completed My favours for you and have chosen for you al-Islam as religion ) we would have taken the day of rejoicing on which this verse was revealed. Thereupon 'Umar said: I know the day on which it was revealed and the hour when it was revealed and where Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had been when it was revealed. It was revealed on the night of Friday and we were in 'Arafat with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at that time.

عبداللہ بن ادریس نے اپنے والد سے ، انھوں نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی ، کہا : یہود نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : اگر یہ آیت ہم یہودیوں کی جماعت پر نازل ہوتی؛ " آج میں نے تمہارا لیےتمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام کردیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا ۔ " ہمیں پتہ ہوتا کہ وہ کس دن نازل ہوئی ہےتو ہم اس دن کوعید قرار دیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں وہ دن اور وہ گھڑی جس میں یہ آیت اتر ی تھی ، اور اس کے نزول کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس جگہ تھے ( سب کچھ ) جانتا ہوں ۔ یہ ( آیت ) مزدلفہ کی رات ( آنے والی تھی ، تب ) اتری تھی ، اور ( اس وقت ) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ عرفات میں تھے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَتْ الْيَهُودُ لِعُمَرَ لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ يَهُودَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا نَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ فَقَدْ عَلِمْتُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ وَالسَّاعَةَ وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَزَلَتْ نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ

7527

Tariq b. Shihab reported that a Jew came to 'Umar and said: Commander of the Faithful, there is a verse in your Book, which you recite. Had it been revealed in connection with the Jews, we would have taken it as the day of rejoicing. Thereupon he said: Which verse do you mean? He replied: This day I have perfected your religion for you and I have completed My favours upon you and I have chosen al-Islam as religion for you. Umar said, I know the day when it was revealed and the place where it was revealed. It was revealed to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at 'Arafat on Friday.

ابو عمیس نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی ، کہا : یہودیوں میں سے ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا : امیر المومنین!آپ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے ، آپ اسے پڑھتے ہیں ، اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن وعید قرار دیتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : وہ کون سی آیت ہے؟اس نے کہا : " آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : میں دو دن بھی جانتا ہوں جس میں یہ نازل ہوئی وہ جگہ بھی جہاں یہ نازل ہوئی ، یہ ( آیت ) عرفات میں جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی ۔

و حَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ مَعْشَرَ الْيَهُودِ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ وَأَيُّ آيَةٍ قَالَ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ

7528

Urwa b. Zubair reported that he asked 'A'isha about the words of Allah: If you fear that you will not be able to maintain equity amongst the orphan girls, then marry (those) you like from amongst the women two, three or four. She said: O, the son of my sister, the orphan girl is one who is under the patronage of her guardian and she shares with him in his property and her property and beauty fascinate him and her guardian makes up his mind to marry her without giving her due share of the wedding money and is not prepared (to pay so much amount) which anyone else is prepared to pay and so Allah has forbidden to marry these girls but in case when equity is observed as regards the wedding money and they are prepared to pay them the full amount of the wedding money and Allah commanded to marry other women besides them according to the liking of their heart. 'Urwa reported that 'A'isha said that people began to seek verdict from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) after the revelation of this verse about them (orphan girls) and Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: They asked thee verdict about women; say: Allah gives verdict to you in regard to them and what is recited to you in the Book about orphan woman, whom you give not what is ordained for them while you like to marry them (iv. 126). She said: The wording of Allah what is recited to you in the Book means the first verse, i. e. if you fear that you may not be able to observe equity in case of an orphan woman, marry what you like in case of woman (iv. 3). 'A'isha said: (And as for this verse [iv. 126], i. e. and you intend to marry one of them from amongst the orphan girls it pertains to one who is in charge (of orphans) having small amount of wealth and less beauty and they have been forbidden that they should marry what they like of her wealth and beauty out of the orphan girls, but with equity, because of their disliking for them.

یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ عزوجل نے فرمان : "" اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہیں کر پاؤ گے تو ان عورتوں میں سے ، جو تمھیں اچھی لگیں دو ، دو ، تین ، تین چار ، چار سے نکاح کرلو "" کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : میرے بھانجے!یہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی کی کفالت میں ہوتی ہے اس کے ( موروثی ) مال میں اسکے ساتھ شریک ہوتی ہے تو اس کے ولی ( چچازاد وغیرہ ) کو اس کا مال اور جمال دونوں پسند ہوتے ہیں اور اس کا ولی چاہتا ہے کہ اس کے مہر میں انصاف کیے بغیر اس سے شادی کرلےاور وہ بھی اسے اتنا مہر دے جتنا کوئی دوسرااسے دے گا ، چنانچہ ان ( لوگوں ) کو اس با ت سے روک دیا گیا کہ وہ ان کے ساتھ شادی کریں الا یہ کہ وہ ( مہر میں ) ان سے انصاف کریں اور مہرمیں جو سب سے اونچا طریقہ ( رائج ) ہے اس کی پابندی کریں اور ( اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو ) انھیں حکم دیا گیا کہ ان ( یتیم لڑکیوں ) سے سوا جو عورتیں انھیں اچھی لگیں ان سے شادی کرلیں ۔ عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : پھر لوگوں نے اس آیت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( عورتوں کے حوالے سے مزید ) دریافت کیا تو اللہ عزوجل نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : "" اور یہ آپ سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ۔ کہیے : اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھاجاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہےجنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو ۔ "" ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : جس بات کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ کتاب میں تلاوت کی جاتی ہے ، وہ وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ فرماتا ہے : "" اگر تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہیں کرپاؤ گےتو ( دوسری ) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں ان سے نکاح کرو ۔ "" حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اور بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان : "" اور تم ان کے نکاح سے رغبت کرتے ہو ۔ "" ( کا مطلب ہے کہ ) جب تم میں سے کسی کی سرپرستی میں رہنے والی لڑکی مال اور جمال میں کم ہوتو اس سے ( شادی کرنے سے ) روگردانی کرنا ، چنانچہ ان سے ( نکاح کی ) رغبت نہ ہونے کی بناء پر ان کو منع کیا گیا کہ وہ جن ( یتیم لڑکیوں ) کے مال اورجمال میں رغبت رکھتے ہیں ان سے بھی شادی نہ کریں الا یہ کہ ( مہر میں ) انصاف سے کام لیں ۔

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا و قَالَ حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنْ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنْ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ قَالَتْ وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي قَالَ اللَّهُ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَاءِ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَى وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ رَغْبَةَ أَحَدِكُمْ عَنْ الْيَتِيمَةِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ

7529

Urwa reported that he asked 'A'isha about the words of Allah: If you fear that you will not be able to observe equity in case of orphan girls ; the rest of the hadith is the same but with a slight variation of wording.

صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے عروہ نے بتایاکہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرمان؛ " اور تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرپاؤگے " کے بارے میں پوچھا ، پھر زہری سے یونس کی روایت کردہ حدیث کے مطابق بیان کیا اور اس کے آخر میں مزید کہا : " اگر وہ مال اور جمال میں کم ہوتو تمہارے ان سے اعراض کرنے کی بنا پر ۔ "

و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَزَادَ فِي آخِرِهِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ إِذَا كُنَّ قَلِيلَاتِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ

7530

A'isha said that as for the words of Allah: If you fear that you would not be able to observe equity in case of orphan girls), it was revealed in reference to a person who had an orphan girl (as his ward) and he was her guardian, and her heir, and she possessed property, but there was none to contend on her behalf except her ownself. And he (her guardian) did not give her in marriage because of her property and he tortured her and ill-treated her, it was in relation to her that (Allah said: ) If you fear that you would not be able to observe equity in case of orphan girls, then marry whom you like among women, i. e. whatever I have made lawful for you and leave her whom you are putting to torture.

ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان : " اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں عدل نہیں کر پاؤگے ۔ " کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : یہ ( آیت ) ایسے آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس کے پاس کوئی یتیم لڑکی ہو وہ اس کا ولی اور وارث ہو ۔ اس لڑکی کا مال ( میں بھی حق ) ہواس ( لڑکی کے مفاد ) کے لیے کو ئی شخص جھگڑا کرنے والا بھی نہ ہوتو وہ آدمی اس لڑکی کے مال کی بناپر اس کی کہیں اور شادی نہ کرےاور اسے نقصان پہنچائے ۔ اور اس سے برا سلوک کرے تو اس ( اللہ ) نے فرمایا : " اگر تمھیں اندیشہ ہے کہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہ کرپاؤگے تو ( دوسری ) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں انھیں سے نکاح کرو ۔ " وہ ( اللہ ) فرماتا ہے ۔ ( دوسری عورتوں سے نکاح کرلو ) جو میں نے تمھارےلیے ( نکاح کے طریق پر ) حلال کی ہیں اور اس ( لڑکی ) کو چھوڑدوجس کو تم نقصان پہنچارہے ہو ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْيَتِيمَةُ وَهُوَ وَلِيُّهَا وَوَارِثُهَا وَلَهَا مَالٌ وَلَيْسَ لَهَا أَحَدٌ يُخَاصِمُ دُونَهَا فَلَا يُنْكِحُهَا لِمَالِهَا فَيَضُرُّ بِهَا وَيُسِيءُ صُحْبَتَهَا فَقَالَ إِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَاءِ يَقُولُ مَا أَحْلَلْتُ لَكُمْ وَدَعْ هَذِهِ الَّتِي تَضُرُّ بِهَا

7531

A'isha said in connection with His words (those of Allah): What is recited to you in the Book about orphan women whom you give not what is ordained for them, while you like to marry them, these were revealed in connection with an orphan girl who was in the charge of the person and she shared with him in his property and he was reluctant to marry her himself and was also unwilling to marry her to someone else (fearing) that (that person) would share in his property (as the husband of that girl), preventing her to marry, neither marrying her himself nor marrying her to another person.

عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان : " جو کتاب میں ان یتیم عورتوں کے بارے میں تلاوت کی جاتی ہے جن کو تم دو ( مہر ) نہیں دیتے جوان کے حق میں فرض ہے اوران کے نکاح سے رغبت کرتے ہو ۔ کے بارے میں روایت بیان کی ۔ ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : یہ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی جو کسی آدمی کے پاس ہوتی ، اس کے مال میں اس کے ساتھ شریک ہوتی اور وہ اس سے ( شادی کرنے سے ) کنارہ کشی کرتا ہے اور اس بات کو بھی ناپسند کرتا ہے کہ کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کرے اور اس ( شخص ) کو اپنے مال میں شریک کرے تو وہ اسے ویسے ہی بٹھا ئے رکھتا ہے نہ خود اس سے شادی کرتاہے اورنہ کسی اور سے اس کی شادی کرتا ہے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي الْيَتِيمَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَتَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ فَيَعْضِلُهَا فَلَا يَتَزَوَّجُهَا وَلَا يُزَوِّجُهَا غَيْرَهُ

7532

Hisham reported that 'A'isha said in connection with the words of Allah: They ask thee the religious verdict about women, say: Allah gives you the verdict about them (iv. 126), that these relate to an orphan girl who is in charge of the person and she shares with him in his property (as a heir) even in the date-palm trees and he is reluctant to give her hand in marriage to any other person lest he (her husband) should partake of his property, and thus keep her in a lingering state.

ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے خبر دی انھوں نے اس عزوجل کے فرمان : " اور یہ لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہیے اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے ۔ " مکمل آیت کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : یہ ایسی یتیم لڑکی ( کے بارے میں ) ہے جوکسی آدمی کے پاس ہوتی ہے شاید وہ ایسی بھی ہوتی ہے کہ وہ اس کے مال میں حتیٰ کہ کھجور کے درختوں میں بھی اس کے ساتھ شریک ہوتی ہے وہ خود بھی اس سے روگردانی کرتا یعنی اس سے شادی کرنے سے اور کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کر کے اس ( شخص ) کو اپنے مال میں شریک کرنے کو بھی پسند نہیں کرتا تو وہ اسے ویسے ہی رہنے دیتا ہے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله يَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ الْآيَةَ قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ الَّتِي تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لَعَلَّهَا أَنْ تَكُونَ قَدْ شَرِكَتْهُ فِي مَالِهِ حَتَّى فِي الْعَذْقِ فَيَرْغَبُ يَعْنِي أَنْ يَنْكِحَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُنْكِحَهَا رَجُلًا فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ فَيَعْضِلُهَا

7533

Hisham reported on the authority of his father that 'A'isha said in connection with His (Allah's) words: And whoever is poor let him take reasonably (out of it) that it was revealed in connection with the custodian of the property of an orphan, who is in charge of her and looks after her; In case he is poor, he is allowed to eat out of that.

عبد ہ بن سلیمان نے ہشام ( بن عروہ ) سے انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان : " اور جو فقیر ہو وہ دستور کے مطابق کھالے " کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : " یہ آیت یتیم کے مال کے ایسے متولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اس کی نگہداشت کرتا ہے اور اس کو سنوارتا ( بڑھاتا ) ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہے تو اس میں سے ( خودبھی ) کھاسکتا ہے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي مَالِ الْيَتِيمِ الَّذِي يَقُومُ عَلَيْهِ وَيُصْلِحُهُ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ

7534

A'isha reported in connection with the words of Allah, the Exalted: He who is rich should abstain, and he who is poor may reasonably eat (out of it) that this was revealed in relation to the guardian of an orphan who is poor; he may get out of that what is reasonable keeping in view his own status of solvency.

ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان : " اور جو شخص غنی ہو وہ اجتناب کرے اور جو شخص ضرورت مند ہو ۔ وہ عرف اور رواج کے مطابق کھالے " کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : یہ ( آیت ) یتیم کے سر پرست کے متعلق نازل ہوئی کہ جب وہ محتاج ہو تو اس کے امل میں سے معروف طریقے سے اتنا لے سکتا ہے جتنا اپنا مال ( استعمال کرتا تھا ۔ )

و حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله تَعَالَى وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَلِيِّ الْيَتِيمِ أَنْ يُصِيبَ مِنْ مَالِهِ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا بِقَدْرِ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ

7535

This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.

ابن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

و حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ

7536

A'isha reported that these words of Allah: When they came upon you from above you and from below you and when the eyes turned dull and the hearts rose up to the throats (xxxiii. 10) pertain to the day of Ditch.

عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس ( اللہ ) عزوجل کے فرمان : " جب کافرتم پر چڑھ آئے تمھارے اوپر کی جانب سے اور تمھارے نیچے کی طرف سے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل منہ کو آنے لگے " کے متعلق روایت کی ، ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : " یہ خندق کے روزہوا تھا ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ إِذْ جَاءُوكُمْ مِنْ فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَإِذْ زَاغَتْ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتْ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ قَالَتْ كَانَ ذَلِكَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ

7537

A'isha said in connection with the verse: And if a woman has reason to fear ill-treatment from her husband or that he might turn away from her (iv. 128) that it was revealed in case of a woman who had long association with a person (as his wife) and now he intends to divorce her and she says: Do not divorce me, but retain me (as wife in your house) and you are permitted to live with another wife. It is in this context that this verse was revealed.

عبد ہ بن سلیمان نے کہا : ہمیں ہشام ( ابن عروہ ) نے اپنے والدسے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ( آیت ) : " اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی طرف سےبے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرے " مکمل آیت کے بارے میں روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : یہ آیت اس عورت کے متعلق نازل ہوئی تھی ۔ جو کسی مردکے نکاح میں ہو ۔ اس کی صحبت میں لمبا عرصہ بیت کیا ہو وہ اسے طلاق دینا چاہے تو وہ ( عورت ) کہے مجھے طلاق نہ دواپنے پاس رکھو ۔ تم میری طرف سے ( میرے واجبات سے ) بری الذمہ ہو ، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا الْآيَةَ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَتَطُولُ صُحْبَتُهَا فَيُرِيدُ طَلَاقَهَا فَتَقُولُ لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِكْنِي وَأَنْتَ فِي حِلٍّ مِنِّي فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ

7538

A'isha said in connection with these words of Allah, the Exalted and Glorious: And if a woman has reason to fear ill-treatment from her husband or that he might turn away from her that it was revealed in case of a woman who lived with a person and perhaps he does not want to prolong (his relationship with her) whereas she has had sexual relationship with him (and as a result thereof) she got a child from him and she does not like that she should be divorced, so she says to him: I permit you to live with the other wife.

ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے بیان کیا انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس ( اللہ ) عزوجل کے فرمان : " اگر کوئی عورت اپنے خاوندکی طرف سے بے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرنے کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : " یہ ( آیت ) اس عورت کے متعلق نازل ہو ئی جو ( مدت سے ) کسی مرد کے ہاں ہو ۔ ( اسے اندیشہ ہو ) کہ شاید اب وہ اس سے ( اپنے تعلق کو ) زیادہ نہ کرے گا ۔ اور اس عورت ) کو اس کا ساتھ میسرہو اور اولاد ہو اور یہ نہ چاہے کہ وہ ( مرد ) سے چھوڑدے تو اس سے کہہ دے کہ تم میرے معاملے میں ( حقوق زوجیت سے ) بری الذمہ ہو ۔

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا قَالَتْ نَزَلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَسْتَكْثِرَ مِنْهَا وَتَكُونُ لَهَا صُحْبَةٌ وَوَلَدٌ فَتَكْرَهُ أَنْ يُفَارِقَهَا فَتَقُولُ لَهُ أَنْتَ فِي حِلٍّ مِنْ شَأْنِي

7539

Urwa reported on the authority of his father that 'A'isha said to him: O, the son of my sister, the Muslims were commanded to seek forgiveness for the Companions of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) but they reviled them.

ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا بھانجے !لوگوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے لیے استغفار کریں تو انھوں نےان کو برا کہنا شروع کر دیا ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي أُمِرُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبُّوهُمْ

7540

This hadith has been transmitted on the authority of Abu Usama with the same chain of narrators.

ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

و حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ

7541

Sa'id b. Jubair reported: The inhabitants of Kufa differed in regard to this verse: But whoever slays another believer intentionally, his requital shall be Hell (iv. 92), so I went to Ibn 'Abbas and asked him about it, whereupon he said: This has been revealed and nothing abrogated it.

معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے مغیرہ بن نعمان سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : کہ اہل کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا " جس شخص نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کی سزا جہنم ہے؟چنانچہ میں سفر کر کے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ان سےاس ( آیت ) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا : یہ آیت آخر میں نازل ہوئی پھر کسی چیز ( قرآن کی کسی دوسر ی آیت یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ) نے اس کو منسوخ نہیں کیا ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ آخِرَ مَا أُنْزِلَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ

7542

This hadith has been transmitted on the authority of Shu'ba with the same chain of narrators but with a slight variation of wording.

محمد بن جعفر اور نضر بن شمیل دونوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ ابن جعفر کی روایت میں ہے یہ آیت آخر میں اتر نے والی آیات میں اتری ۔ اور نضر کی روایت میں ہے یہ ( آیت ) یقیناً ان آیتوں میں سے ہے جو آخر میں اتریں ۔

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ إِنَّهَا لَمِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ

7543

Sa'id b. Jubair reported: 'Abd al Rahman b. Abzi commanded me that I should ask Ibn 'Abbas about these two verses: He who slays a believer intentionally his requital shall be Hell where he would abide for ever (iv. 92). So, I asked him and he said: Nothing has abrogated it. And as for this verse: And they who call not upon another god with Allah and slay not the soul which Allah has forbidden, except in the cause of justice (xxv. 68), he (Ibn Abbas) said: This has been revealed in regard to the polytheists.

منصور نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : مجھ سے عبد الرحمٰن بن ایزدی نے کہا : کہ میں ( ان کے لیے ) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان دوآیتوں کے متعلق دریافت کروں : " اور جو شخص جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کر دے ، اس کی سزا جہنم ہے ور اس میں ہمیشہ رہے گا ۔ " میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا : اس کو کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا ۔ اور اس آیت کے متعلق ( پوچھا ) اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتے اور نہ حق کے بغیر کسی شخص کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کواللہ نے حرام کیا ہے ۔ " تو انھوں نے کہا : مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ قَالَ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ

7544

Ibn 'Abbas said: This verse was revealed in Mecca: And they who call not upon another god with Allah and slay not the soul which Allah has forbidden except in the cause of justice up to the word Muhdana (abased). Thereupon the polytheists said: Islam is of no avail to us for we have made peer with Allah and we killed the soul which Allah had forbidden to do and we committed debauchery, and it was (on this occasion) that Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: Except him who repents and believes and does good deeds up to the end Ibn 'Abbis says: He who enters the fold of Islam and understands its command and then kills the soul there is no repentance for him.

ابو معاویہ شیبان نے منصور بن معتمر سے انھوں نے سعید بن جیبر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : یہ آیت : " جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے " سے لے کر " ذلت کے عالم میں ( ہمیشہ رہے گا ) تک مکہ میں نازل ہوئی ۔ مشرکوں نے کہا : ہمیں اسلام کس بات کا فائدہ دے گا ۔ جبکہ ہم اللہ کے ساتھ ( دوسروں کو ) شریک بھی ٹھہراچکے ہیں اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو قتل بھی کر چکے ہیں اور فواحش کا ارتکاب بھی کر چکے ہیں ؟اس پر اللہ تعالیٰ نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : " سوائے اس شخص کے جس نے تو بہ کی ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے " آیت کے آخری حصے تک ۔ انھوں نے ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : لیکن جو شخص اسلام میں داخل ہو گیا اور اس کو سمجھ لیا پھر اس نے ( عمداً کسی مومن کو ) قتل کیا تو اس کے لیے کوئی توبہ نہیں ۔

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ اللَّيْثِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بِمَكَّةَ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَى قَوْله مُهَانًا فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ وَمَا يُغْنِي عَنَّا الْإِسْلَامُ وَقَدْ عَدَلْنَا بِاللَّهِ وَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ فَأَمَّا مَنْ دَخَلَ فِي الْإِسْلَامِ وَعَقَلَهُ ثُمَّ قَتَلَ فَلَا تَوْبَةَ لَهُ

7545

Sa'id b. Jubair reported: I said to Ibn Abbas: Will the repentance of that person be accepted who kills a believer intentionally? He said: No. I recited to him this verse of Sura al-Furqan (xix.): And those who call not upon another god with Allah and slay not the soul which Allah has forbidden except in the cause of justice to the end of the verse. He said: This is a Meccan verse which has been abrogated by a verse revealed at Medina: He who slays a believer intentionally, for him is the requital of Hell-Fire where he would abide for ever, and in the narration of Ibn Hisham (the words are): I recited to him this verse of Sura al-Furqan: Except one who made repentance.

عبد اللہ بن ہاشم اور عبد الرحمٰن بن بشر عبدی نے مجھے حدیث بیان کی دونوں نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید قطان نے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے قاسم بن ابی بزہ نے سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : کیا جس شخص نے کسی مومن کو عمدا قتل کر دیا اس کے لیے توبہ ( کی گنجائش ) ہے؟انھوں نے کہا : نہیں ( سعید بن جبیرنے ) کہا : پھر میں نے ان کے سامنے سورہ فرقان کی یہ آیت تلاوت کی ۔ " وہ لوگ جو اللہ کے سواکسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے اللہ نے حرام کیا ہے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے " آیت کے آخر تک انھوں نے کہا : یہ مکی آیت ہےاس کو اس مدنی آیت نے منسوخ کر دیا : " اور جو کسی مومن کو عمدا قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا ۔

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَلِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لَا قَالَ فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ هَاشِمٍ فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ إِلَّا مَنْ تَابَ

7546

Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba reported: Ibn Abbas said to me: Do you know-and in the words of Harun (another narrator): Are you aware of-the last Sura which was revealed in the Qur'an as a whole? I said: Yes, When came the help from Allah and the victory (cx.). Thereupon, he said: You have told the truth. And in the narration of Abu Shaiba (the words are): Do you know the Sura? And he did not mention the words the last one .

ابو بکر بن ابی شیبہ ہارون بن عبد اللہ اور عبد بن حمید نے ہمیں ھدیث بیان کی ، عبد نے کہا : ہمیں خبر دی اور دوسروں نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ، جعفر بن عون نے انھوں نے کہا : ہمیں ابو عمیس نے عبد المجید بن سہیل سے خبردی ۔ انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ عتبہ سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ قرآن مجید کی آخری سورت جو یکبارگی مکمل نازل ہوئی کون سی ہے؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ انھوں نے فرمایا : تم نے سچ کہا ۔ اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے ۔ تم جانتے ہو کہ کون سی سورت ہے اور "" آخری "" ( کالفظ ) نہیں کہا ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ تَعْلَمُ وَقَالَ هَارُونُ تَدْرِي آخِرَ سُورَةٍ نَزَلَتْ مِنْ الْقُرْآنِ نَزَلَتْ جَمِيعًا قُلْتُ نَعَمْ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ قَالَ صَدَقْتَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ تَعْلَمُ أَيُّ سُورَةٍ وَلَمْ يَقُلْ آخِرَ

7547

This hadith has been reported on the authority of Abu 'Umais through the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.

ابو معاویہ نے کہا : ہمیں ابو عمیس نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور کہا : " آخری سورت " اور انھوں نے ( راوی کا نام لیتے ہوئے ) عبدالمجید ( سے مروی ) کہا : اور ابن سہیل ( عبد المجید بن سہیل ) نہیں کہا ۔

و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَقَالَ آخِرَ سُورَةٍ وَقَالَ عَبْدِ الْمَجِيدِ وَلَمْ يَقُلْ ابْنِ سُهَيْلٍ