Poetry Detail

آب و دانہ مرے حسین ؓ کا ہے

سید ایاز مفتی
آب و دانہ مرے حسین ؓ کا ہے
سب خزانہ مرے حسین ؓ کا ہے

ہر صدی پاک پنجتن کی ہے
ہر زمانہ ،مرے حسینؓ کا ہے

مثل ہوکوئی اس کی ناممکن
وہ گھرانہ مرے حسین ؓ کا ہے

کاٹ لو چاھے سر جھکے گا نہیں
سر اٹھانا مرے حسین ؓ کا ہے

کھایا ہے جو حلق پہ اصغرؓ نے
تیر کھانا مرے حسین کا ہے

انگلیاں دیکے منہ میں اصغرؓ کے
کیا پلانا مرے حسین ؓ کا ہے

ہو بہو ہے ، وہ چہرہ ء احمد ﷺ
سب نے مانا مرے حسین ؓ کا ہے

سیر ہو کر ، پیا بہتّر نے
یہ میخانہ مرے حسینؓ کا ہے

سرّی جہری شہادتیں پائیں
ہاں وہ نانا مرے حسینؓ کا ہے

اک لعیں پر ہے شیطنت طاری
خوں بہانا مرے حسینؓ کا ہے

آگ میں جاتے حر ؓ کو دی جنت
کیا بچانا ، مرے حسینؓ کا ہے

سہہ کے جوروستم ، دعا ہی دی
دل خزانہ مرے حسینؓ کا ہے

دیکھ تیور یزیدی لشکر کے
مسکرانا مرے حسینؓ کا ہے

تیرگی میں چراغِ منزل یہ
شامیانہ مرے حسینؓ کا ہے

روئے قاسمؓ کو دیکھ سب بولے
یاد آنا ، مرے حسینؓ کا ہے

سر کٹالو نہ شر کے آگے جھکو
یہ بتانا مرے حسینؓ کا ہے


زندگانی کی ، ہار کر بازی
جیت جانا مرے حسینؓکا ہے

اپنے خوں کے وضو سے عصر پڑھی
سر جھکانا ، مرے حسینؓ کا ہے

مصطفی کو قبول ، طول ِ نماز
کیا منانا مرے حسینؓ کا ہے

نیزے پر بھی خدا کا پاک کلام
کیا سنانا ! مرے حسینؓ کا ہے

ہوگیا دین تاابد زندہ
سر کٹانا مرے حسینؓ کا ہے

جاں علیؓ پر فدا ، مری مفتی
دل دِوانہ مرے حسینؓ کا ہے