شبِ معراج کو محبوب و محب جب پردہ نہ رہا شاہِ رسولاں کے لب پر رب ھب لی امتی ہی رہا
عمران حسنی
سبحان اللہ کیا تھی اُس پار سے، اِس پار کی حسرت کتنی شدت سے تھی محبوب کے دیدار کی حسرت
طارق اقبال حاوی
مانگ لو مانگ لو چشم تر مانگ لو درد دل,اور حسن نظر مانگ لو
راحت
اے ننھی پری ابنِ آدم آج شرمندہ ھے تیرا باپ نہیں تھا یہ تو درندہ ھے
انکی گلی میں کیا کچھ دیکھا پوچھنے والی بات نہیں کھینچ سکوں الفاظ سے نقشہ اتنی میری اوقات نہیں
محبوب احمد شاہ
قلب ہے ایمان سے سرشار، میں روزے سے ہوں یہ عبادت کچھ نہیں دشوار، میں روزے سے ہوں
عبدالکریم
اہلِ ایماں کے لئے ہے یہ مسرت کا پیام آگیا سرچشمہء فضلِ خدا ماہِ صیام
دہلوی
چشم بار ہو کہ مہمان آ گیا دامن میں الہی تحفہ ذیشان آ گیا
ساجد
زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
گزر گئی نماز فجر اور تو سوتا رہا قیمتی وقت کو خوابوں میں کھوتا رہا
روز گناہ کرتا ہوں وہ چھپاتا ہے اپنی رحمت سے میں مجبور اپنی عادت سے ، وہ مشهور اپنی رحمت سے
ساغر
اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا
سبحان احمد
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے سلام کےلیےحاضر غلام ہو جائے
سمیر عابد
حضور ﷺ آئے تو سرِ آفرینش پا گئی دنیا اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آ گئی دنیا
رانا علی
تو ہے خاتونِ جنت کی ماں عائشہ کوئی دنیا میں تجھ سا کہاں عائشہ
راحیل علی
وہ ﺁﺋﮯ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ ﮐﯽ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺁﺋﮯ ﺟﻦ کی آمد کے لیے ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﻓﻄﺮﺕ ﺗﮭﯽ۔
ماہر القادری
درد سے یادوں سے اشکوں سے شناسائی ہے کتنا آباد مرا گوشۂ تنہائی ہے
مولانا مفتی تقیؔ عثمانی
کہوں بھی تو کیسے عبادت ہوئی حقیقت ہوئی جیسے مجھ پر عیاں
ابرار کاشف
حسین جیتے ہیں ہر دم حسین جیتیں گے جہاں میں لاکھ ہی پیدا یزید ہو جائیں
وشمہ خان وشمہ
مٹی سے تھی بنی واپس مٹی میں ملنے کے لئے اور لوگ تعارف میں پوچھتے ہیں تمہاری ذات کیا ہے
ایمان شہزاد
تمہیں یارو مبارک ہو عمر ابن خطاب آیا وہ آیا ہے تو آنے دو خدا کا انتخاب آیا
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
خالد حمید
رضواں تجھے جو ناز ہے جنت پہ اس قدر کیا چیز ہے وہ روضۂ اطہر کے سامنے
علیؔ
خدا کے دین کی نصرت عمر (رض) کے ساتھ آئی عمر جو آئے تو سطوت عمر کے ساتھ آئی
وہاج خان
جیسے تُو راضی ویسے راضی کر دے میرا کوئی عمل تو اِمتیازی کر دے
خان
جہاں میں جس طرف دیکھا تری رحمت نظر آئی تری قدرت کے جلوؤں کی حسین صورت نظر آئی
عبدالغنی
کسی کی موت کا جو وقت ہے وہ ٹل نہ پائے گا جو خالی ہاتھ آیا ہے وہ خالی ہاتھ جائے گا
عبدالحفیظ اثر
وہ پتھروں کا زمانہ تھا لوگ پتھر تھے پھر اک روز ہوئی ابتدا محبت کی
ساحر
مدینے کا سفر ہے اور میں ہوں تمنا جوش پر ہے اور میں ہوں
تنہاؔ لائلپوری
نطقِ رسولِ حق کا اظہار ہے حسین صبر وثبات کی آہنی دیوار ہے حسین
شیخ سرفراز
غم سبھی راحت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں
نصرت فتح علی خان
گھر مدینے میں ہو، خوشبو آپؐ کی آئے سدا آپؐ کا عاشق بڑی خوش قسمتی پائے سدا
کونین کے دولہا کا ، گھر بار کبھی دیکھیں اللہ کا کرم ہو ، تو دربار کبھی دیکھیں
سید ایاز مفتی
عصیاں ہیں عیاں انﷺ پروہ عیب چھپاتے ہیں ہر گام پہ وہﷺ ہم کو ، آتش سے بچاتے ہیں
حسینؓ اِک بندہ ء مہر و وفا ، ایثار کا پیکر وہ نورِ نظرِ زہرہؓ اور گلابِ گلشنِ حیدرؓ
میں جب منظر کربلا دیکھتا ہوں لہو سیدوں کا بہا دیکھتا ہوں
میں نو وی مدینے بلا لے ربا شہر مدینے ویکا دے ربا
شمیل کھوکھر
آب و دانہ مرے حسین ؓ کا ہے سب خزانہ مرے حسین ؓ کا ہے
کیوں کرتے هو اتنا غرور اے خاکی خاک هوجاؤگے آخرخاک میں
Hanif nahyo
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے دہر میں اسمِ محمدؑ سے اُجالا کردے
Zaid
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا
اسماعیل میرٹھی
یہی مسجد یہی کعبہ یہی گلزارِ جنت ہے چلے آوں مسلمانوں یہی تختِ محمدؐ ہے
مفتی فضل غفور