گزر گئی نماز فجر اور تو سوتا رہا
دہلوی
گزر گئی نماز فجر اور تو سوتا رہا
قیمتی وقت کو خوابوں میں کھوتا رہا
صبح نمودار ہوئی پر تو بیدار نہ ہوا
عمر بھر سو کر بھی تو بے زار نہ ہوا
آئی ظہر تو تجھے کام نے الجھا دیا
بے نمازی بنا کر کتنا تجھے پھنسا دیا
ملے گا رزق تجھے نماز کے بعد بھی
پلے گا تیرا گھر نماز کے بعد بھی
دیکھ آگئی نماز عصر توانائی لے کر
قوت ہے اس میں تو اس کو ادا کر
تندرستی ہے آج تو یہ شکر ادا کر
بدن کو اپنے سجدوں کی لذت دیا کر
چل دیا آفتاب اب غروب ہونے کو
نماز مغرب ہے اب شروع ہونے کو
ختم ہوگیا تیری زندگی کا ایک اور دن
چلا گیا یہ بھی ہاتھ سے تیرے نیکی بن
اب تجھے چاہیے راحت سونے سے پہلے
عشاء پڑھ لے اپنی زندگی کھونے سے پہلے
پائے گا سکون تو اللہ کے ذکر میں
ملے گا دل کو تیرے قرار اسکی فکر میں