Poetry Detail

گزر گئی نماز فجر اور تو سوتا رہا

دہلوی
گزر گئی نماز فجر اور تو سوتا رہا
قیمتی وقت کو خوابوں میں کھوتا رہا

صبح نمودار ہوئی پر تو بیدار نہ ہوا
عمر بھر سو کر بھی تو بے زار نہ ہوا

آئی ظہر تو تجھے کام نے الجھا دیا
بے نمازی بنا کر کتنا تجھے پھنسا دیا

ملے گا رزق تجھے نماز کے بعد بھی
پلے گا تیرا گھر نماز کے بعد بھی

دیکھ آگئی نماز عصر توانائی لے کر
قوت ہے اس میں تو اس کو ادا کر

تندرستی ہے آج تو یہ شکر ادا کر
بدن کو اپنے سجدوں کی لذت دیا کر

چل دیا آفتاب اب غروب ہونے کو
نماز مغرب ہے اب شروع ہونے کو

ختم ہوگیا تیری زندگی کا ایک اور دن
چلا گیا یہ بھی ہاتھ سے تیرے نیکی بن

اب تجھے چاہیے راحت سونے سے پہلے
عشاء پڑھ لے اپنی زندگی کھونے سے پہلے

پائے گا سکون تو اللہ کے ذکر میں
ملے گا دل کو تیرے قرار اسکی فکر میں